قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دیر سے تعلق رکھنے والے ’پشتون تحفظ موومنٹ‘ کے 22 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔ یہ بات ’پی ٹی ایم‘ کے ایک سینئر رہنما محسن داوڑ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہی۔
محسن داوڑ نے بتایا ہے کہ ’’اتوار کے دن سوات جلسے میں خیبرپختونخوا کے ضلع دیر سے تعلق رکنے والے افراد نے بھی شرکت کی مگر واپسی پر انہیں سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا‘‘۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک اور رکن نیازنین ملنگ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سے قبل ہم جہاں بھی جلسہ کرتے ہیں وہاں سے ہمارے کارکنان کو غائب کردیا جاتا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’کوئٹہ، لاہور اور کراچی میں بھی ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جنہیں کچھ دنوں بعد چھوڑ دیا گیا‘‘۔
نیازبین ملنگ نے الزام لگایا کہ دوران قید ان کے ساتھیوں کو ذہنی ازیت دی جاتی ہے اور تنظیم کی کاروائیوں میں شرکت سے بھی روکا جاتا ہے۔
دیر سے گرفتار ہونے والے افراد میں سلیمان، ملک غلام نبی، طاہر جان کے نام ہی معلوم ہوسکے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ نے اپنے کارکنان کی گرفتاری کے خلاف کل بروز جمعرات ملک بھر میں موجود پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
محسن داوڑ نے کہا ہے کہ ہم اپنے ساتھیوں کی جلد بازیانی کا مطالبہ کرتے ہیں۔