پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ جوہانسبرگ میں شروع ہوگیا ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان حالیہ سیریز کے اب تک ہونے والے دونوں میچز جنوبی افریقہ نے جیتے ہیں۔ اس لیے کرکٹ حلقوں اور شائقین میں میچ کے حوالے سے سب سے اہم موضوعِ بحث یہی ہے کہ کیا جنوبی افریقہ ایک مرتبہ پھر پاکستان کو کلین سوئپ کرنے میں کامیاب ہوجائے گا؟
اب تک سیریز میں دو میچ ہو چکے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کی فتح ہوئی اور یوں اسے 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔
کلین سوئپ یا وائٹ واش سے بچنے کے لیے پاکستانی ٹیم نئی حکمتِ عملی کے ساتھ اور جارحانہ انداز میں کھیلنے کا عزم لیے ہوئے ہے ۔اس کی جانب سے تن من کی بازی لگانے کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔
نئی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے پاکستانی ٹیم جوہانسبرگ کے میدان میں چار فاسٹ بالرز، ایک اسپنر اور چھ اسپیشلسٹ بلے بازوں کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔
اس سے قبل دونوں ٹیموں کے درمیان 2013ء میں بھی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ہوئی تھی اور اس سیریز میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو کلین سوئپ کیا تھا۔
اسی ٹیسٹ سیریز اور اسی گرائونڈ پر پاکستانی ٹیم ڈیل اسٹین کی تباہ کن بالنگ کے سامنے ٹیسٹ میچز میں اپنے کم ترین اسکور صرف 49 رنز پر آئوٹ ہوگئی تھی۔ اسٹین نے 8 رنز دے کر چھ وکٹ حاصل کیے تھے۔
جمعے کو جوہانسبرگ میں شروع ہونے والے آخری ٹیسٹ میچ کا جائزہ لیں تو لنچ تک جنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ایک وکٹ کے نقصان پر 108 رنز بنالیے تھے۔
جمعے کی صبح پہلے اوور میں ہی پاکستان کو پہلی کامیابی مل گئی۔ پاکستان کے بالر محمد عباس نے ایلگر کو پانچ رنز پر سرفراز احمد کو کیچ آؤٹ کرادیا۔ لیکن لنچ تک پھر کوئی پاکستانی بالر کوئی وکٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
ایک سو آٹھ رنز کے مجموعی اسکور تک جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ 22 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ ایڈن مرکرام نے 78 رنز بنا لیے تھے۔ آؤٹ ہونے والے واحد کھلاڑی ڈین ایلگر آج جنوبی افریقہ کی ٹیم کی قیادت بھی کر رہے ہیں کیوں کہ فاف ڈوپلیسی پر ایک میچ کی پابندی عائد ہے۔
آج کے میچ میں پاکستان نے اپنی ٹیم میں تین اور جنوبی افریقہ نے ایک تبدیلی کی ہے۔ فخرزمان، یاسر شاہ اور شاہین شاہ آفریدی قومی ٹیم میں شامل نہیں جب کہ جنوبی افریقی کھلاڑی ڈوپلیسی کی جگہ زبیر حمزہ کو شامل کیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کے بعد دونوں ممالک کی ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں:
پاکستان: امام الحق، شان مسعود، اظہر علی، اسد شفیق، بابر اعظم، سرفراز احمد، شاداب خان، فہیم اشرف، محمد عامر، محمد عباس اور حسن علی۔
جنوبی افریقہ: ایڈن مرکرام، ہاشم آملہ، تھینس ڈی بریون، ٹمبا باووما، زبیر حمزہ، کوئن ڈی کوک، ورنن فلینڈر، کگیسو رابادا، ڈیل اسٹین اور ڈین اولیویئر۔