رسائی کے لنکس

جی 20 اجلاس ختم، روس یوکرین جنگ پر اختلاف رائے، مشترکہ بیان پر اتفاق نہ ہو سکا


امریکی وزیر خزانہ جینیٹ ییلین بھارت میں ہونے والے جی20 اجلاس میں شرکت کے لئے آ رہی ہیں
امریکی وزیر خزانہ جینیٹ ییلین بھارت میں ہونے والے جی20 اجلاس میں شرکت کے لئے آ رہی ہیں

دولت مند ملکوں کے گروپ جی 20 کے وزراء خزانہ نے بھارت میں اپنی بات چیت مکمل کر لی ہے، لیکن یوکرین میں روس کی جنگ کے بارے میں ان کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔

بھارت کی وزیر تجارت نرملا سیتا رمن نے دو روزہ اجلاس کے خاتمے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہم اب بھی روس یوکرین جنگ کے بارے میں ایک زبان ہو کر بات نہیں کر رہے۔ بھارت نے جو کہ اس سال جی ٹوئینٹی کا سربراہ ہے، اجلاس کے خاتمے پر ایک سمری اورنتیجے پر مبنی دستاویز جاری کیا ہے، جس میں ان اختلافات کا ذکر کیا گیا ہے، جن کا رکن ملکوں کو سامنا رہا۔

سمری دستاویز کے مطابق چین اور روس نے ان پیراگرافس پر اعتراض کیا ، جن میں جنگ کے دوران 'زبردست انسانی نقصان' اور 'عالمی معیشت کو درپیش پہلے سے موجود مسائل میں اضافے' کے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ کسی اتفاق رائے تک نہ پہنچنا غیر متوقع نہیں تھا۔ یوکرین میں روس کی جنگ پر جی ٹوئنٹی کے رکن ملکوں کے درمیان زبردست اختلافات ہیں، اور بھارت اس سال اب تک کسی جی ٹوئینٹی اجلاس میں اس معاملے پر کوئی مشترکہ دستاویز تیار کرنے میں ناکام رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے نئے طریقہ کار کے بارے میں محدود نوعیت کی پیشرفت ہوسکی اور گروپ نے یہ انتباہ جاری کیا کہ امیر اور غریب ملکوں کے درمیان تقسیم سے غربت کے بڑھ جانے کا خطرہ پیدا ہو گا۔

بہت سے ممالک ابھی تک کورونا وائرس کی وباء اور اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں اس بھاری اضافے کے اثرات سے بحالی کے عمل میں ہیں جو یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں ہوا۔ جب کہ موسمیاتی تبدیلی بعض غریب ترین ملکوں کو متاثر کر رہی ہے، جو اس سے نمٹنے کے بالکل بھی قابل نہیں ہیں۔

بھارت میں منعقد ہونے والا جی20اجلاس
بھارت میں منعقد ہونے والا جی20اجلاس

یوکرین کی جنگ نے عالمی معیشت پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کیا ہے۔ اور سفارتی وفاداریاں روس اور مغرب کے درمیان تقسیم ہو گئی ہیں۔ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا Kristalina Georgieva نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، وباء اور یوکرین پر روسی حملہ، ان سب نے افرا تفری مچا دی ہے، اور دنیا آج زیادہ نازک حالت میں ہے۔

ادھر امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلین نے اصرار کیا کہ جنگ سے متاثرہ ملک یوکرین کے لئے مدد و حمایت دوگنی کر نا، عالمی معیشت کی مدد کا واحد بہترین طریقہ ہے اور انہوں نے کہا کہ وہ اس تنقید کو مسترد کرتی ہیں کہ ترقی پذیر ملکوں کے حصے کی امداد یو کرین کو جارہی ہے۔

اور اسوقت جب یہ بات چیت ہو رہی تھی، روس نے اس معاہدے میں توسیع سے انکار کردیا، جس کے تحت یوکرین کی غلے کی اہم برآمدات، بحیرہ اسود کے راستے بھیجنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس پر اقوام متحدہ نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ دنیا کے کروڑوں غریبوں کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

یوکرین کی جنگ پر کوئی بھی تبادلہ خیال ، بھارت کے لئے عجیب اور مشکل صورت حال پیدا کر دیتا ہے، جس نے روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے لیکن کواڈ یا چار رکنی گروپ کا ممبر ہے ، جس میں اس کے ساتھ آسٹریلیا، امریکہ اور جاپان شامل ہیں۔

ورلڈ بنک کے نئے سربراہ نے منگل کے روز کہا کہ امیر اور غریب ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تفریق سے ترقی پذیر ملکوں میں غربت بڑھنے کا خطرہ ہے۔

ورلڈ بنک کے سربراہ اجے بنگا نے اس عدم اعتماد کا بھی ذکر کیا، جو ایسے وقت میں خاموشی سے عالمی سطح پر شمال اور جنوب کو ایک دوسرے سے دور کر رہا ہے۔ جب کہ 'ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے'۔

بھارت جو عالمی سطح پر جنوب کے ملکوں کی آواز بن کر ابھرنے کا خواہشمند ہے، جی ٹوئینٹی ملکوں پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات پر متفق ہو جائیں۔ جی ٹوئینٹی کے ایک پینل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی ترقیاتی بینکوں کو سال دو ہزار تیس تک ایک ایسا نیا فنڈنگ میکینزم اور قرضہ دینے کا ایسا نظام بنانا چاہئے، جس سے غربت ختم ہو اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹا جا سکے ۔ جی ٹوئینٹی کا اگلا اجلاس اب اس سال ستمبر میں منعقد کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG