صدر جو بائیڈن نے بدھ کو کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے امریکہ اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے میں اپنے ملک کی شرکت کو معطل کر کے ایک "بڑی غلطی" کی ہے۔
امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار پولینڈ کے اپنے دورے کے دوران کیا۔ اس دورے کا مقصد نیٹو کے مشرقی اتحادیوں کو یہ یقین دہانی کرانا تھی کہ امریکہ یوکرین پر روسی حملے کے خلاف ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
اس سے قبل منگل کے روز صدر بائیڈن نے نیواسٹارٹ نامی معاہدے سے دستبرداری کی روسی فیصلے کی مذمت کی تھی۔
یہ معاہدہ 2010 میں طے پایا تھا جس پر اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما اور ان کے روسی ہم منصب دمتری میدویدیف نے دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے میں دونوں ملکوں کو اپنے جوہری ہتھیار 1550 تک محدود کرنے اور ان کے معائنے کی اجازت دینے کے لیے کہا گیا تھا۔
بائیڈن نے روس کی اس معاہدے سے دست برداری پر کہا کہ ’’یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے‘‘۔
یوکرین میں جنگ جاری رہنے سے مشرقی یورپ کے نو ممالک کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے اکثر کو خدشہ ہے کہ اگر پوٹن یوکرین میں کامیاب ہو گئے تو وہ ان کے خلاف بھی فوجی اقدام کر سکتے ہیں۔ اس اتحاد میں بلغاریہ، جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، ہنگری، لٹویا، لتھوانیا، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ شامل ہیں۔
بائیڈن نے اس گروپ سے بدھ کے روز کہا کہ آپ ہمارے اجتماعی دفاع کی اولین صف میں ہیں۔ آپ کسی دوسرے سے بہتر جانتے ہیں کہ اس جنگ سے صرف یوکرین کو ہی نہیں بلکہ پورے یورپ اور دنیا بھر میں جمہوریتوں کی آزادی کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو کا باہمی دفاعی معاہدہ مقدس ہے اور ہم نیٹو علاقے کے ہر انچ کا دفاع کریں گے۔
اس سے ایک دن پہلے وارسا میں ہونے والے اجلاس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا، ’’ہم نہیں جانتے کہ یہ جنگ کب ختم ہو گی، لیکن جب یہ ختم ہو گی، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ تاریخ اپنے آپ کو دوبارہ نہ دوہرائے‘‘۔
یوکرین جنگ کے بارے میں بائیڈن نے تقریر سے ایک روز قبل انہوں نے کیف کا اچانک دورہ کیا، جو اس ملک کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار تھا ۔اپنی اس تقریر میں انہوں نے روسی صدر پوٹن کو سخت الفاظ میں انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو شکست دینے کے معاملے پر امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔
بائیڈن نے اپنی تقریر میں یوکرین جنگ سے متعلق پولینڈ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک تقریباً 1.5 ملین یوکرینی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے اور اس نے کیف کو 3.8 بلین ڈالر کی فوجی اور اقتصادی امداد دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں۔