دوحہ میں دو روزہ انٹرا افغان امن کانفرنس ختم ہو گئی ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کے شرکا دوحہ میں اس دو روزہ امن کانفرنس کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
اعلامیے میں خاص طور پر اقوامِ متحدہ، علاقے کے ممالک، امریکا اور انٹرا افغان کانفرنس میں مذاکرات کا اہتمام کرنے اور تنازعے کے حل کیلئے اقدامات اختیار کرنے والوں کی کوششوں کو سراہا گیا اور اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان میں حقیقی قیام امن کیلئے یہ تمام فریق مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔
جاری ہونے والے بیان میں شرکا نے کہا کہ مذاکرات سے افغانستان کے حال اور مستقبل کے بارے میں افہام و تفہیم پیدا کرنے میں مدد ملی ہے اور اس سے رکاوٹیں دور کرنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع میسر آیا ہے۔ لہٰذا، تمام شرکا کا اصرار تھا کہ اس انداز کے مذاکرات کو جاری رہنا چاہئیے۔
اس کانفرنس میں شرکاء نے ان باتوں پر اتفاق کیا:
۱۔ تمام ارکان اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں پائیدار اور باعزت امن کا قیام تمام افغان لوگوں کا مطالبہ ہے اور یہ تمام افغان فریقین کی شمولیت سے ہی ممکن ہوگا۔
۲۔ افغانستان ایک متحد اسلامی ملک ہے اور اس میں مختلف نسلی برادریاں، اسلامی اقتدار اعلیٰ، سماجی اور سیاسی انصاف، قومی وحدت اور علاقائی خود مختاری موجود ہے اور تمام افغان لوگ ان کی پوری طرح قدر کرتے ہیں۔
۳۔ افغانستان کی تمام تر تاریخ اور خاص طور پر گزشتہ چالیس برسوں کے دوران افغان لوگوں نے اپنے مذہب، ملک اور ثقافت کا دفاع کیا ہے اور آزادی کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ افغانستان میں دوبارہ لڑائی کی اجازات نہیں دی جا سکتی اور افغان معاشرے کے تمام طبقوں کے درمیان سمجھوتا انتہائی اہم اور ناگزیر ہے۔ لہٰذا، اقوام عالم کو افغانستان کی اقدار کا پاس کرنا چاہیے۔
۴۔ چونکہ افغان قوم نے طویل عرصے سے جاری جنگ سے شدید نقصان برداشت کیا ہے اسلئے یہ ضروری ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات کیلئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متحارب گروہ سرکاری اجلاسوں کے دوران ایک دوسرے کے خلاف دھمکیوں، بدلہ لینے اور غیر مناسب الفاظ کے استعمال سے گریز کریں۔
بیان میں گرفتار ہونے والے ضعیف، معذور اور بیمار افراد کو فوراً رہا کرنے کا اور عوامی اداروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
بیان میں خاص طور پر سیاسی، سماجی، اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں اسلامی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ امیگرنٹس اور بے دخل ہونے والے افراد کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
مشترکہ بیان میں ہمسایہ ممالک سے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی درخواست کی گئی اور اقوام متحدہ، سیکورٹی کونسل، اسلامی کانفرنس، یورپی یونین اور افغانستان کے ہمسایہ ملکوں سے بھی استدعا کی گئی کہ وہ ماسکو اور دوحہ کانفرنس کی حمایت کریں۔