فرانس میں گزشتہ ہفتے دہشت گرد حملوں کے بعد یورپ بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے اور مبینہ مسلمان شدت پسندوں کی گرفتاری کے لیے مختلف شہروں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔
یورپی حکام کے مطابق بیلجئم، فرانس اور جرمنی میں جمعے کو بھی مشتبہ شدت پسندوں کی تلاش کے لیے متعلقہ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا جن کے دوران مزید کئی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
جمعے کو فرانس کے ایک شمال مغربی قصبے میں ایک مسلح شخص کی جانب سے کئی افراد کو ایک پوسٹ آفس کی عمارت میں یرغمال بنانے کے واقعے نے ایک بار پھر ملک بھر میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق مسلح شخص نے خود کو بغیر کسی مزاحمت کے پولیس کے حوالے کردیا ہے اور واقعے میں کسی یرغمالی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ تاحال یہ تصدیق نہیں کرسکتے کہ آیا یہ واقعہ دہشت گردی ہی کا تھا یا اس کی نوعیت کچھ اور تھی۔
بیلجئم میں پولیس نے شدت پسندی میں ملوث ہونے کے شبہ میں 13 افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ فرانسیسی حکام نے بھی بلیجئن حکومت کی درخواست پر دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ان گرفتاریوں سے ایک روز قبل جمعرات کو وسطی بیلجئم کے ایک قصبے میں پولیس کی جانب سے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے مارے جانے والے ایک چھاپے کے دوران ملزمان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کاتبادلہ ہوا تھا جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور ملزمان کا ایک ساتھی شدید زخمی ہوگیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان بیلجئم میں پیرس طرز کے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ لیکن حکام کے مطابق ملزمان کا بظاہر پیرس حملوں میں ملوث مشتبہ افراد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور وہ اپنے تئیں بیلجئم میں کارروائی کی تیاری کر رہے تھے۔
پولیس نے ملزمان کے اپارٹمنٹ سے پولیس کی وردیاں، دھماکہ خیز مواد اور کلوشنکوفیں برآمد کرنے کی دعویع بھی کیا ہے۔
فرانسیسی پولیس نے بھی گزشتہ ہفتے ہونےو الے دہشت گرد حملوں کی ملزمان کی مدد کرنے کے الزام میں 12 افراد کو حراست میں لے رکھا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
جرمنی کی پولیس نے پیرس حملوں کے بعد مشتبہ شدت پسندوں کی تلاش میں کم از کم 12 گھروں اور ایک مسجد پر چھاپے مارے ہیں جن میں دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ایک پولیس ترجمان کے مطابق دونوں افراد پر شبہ ہے کہ وہ شدت پسندوں کے اس نیٹ ورک کا حصہ ہیں جو شام میں جاری لڑائی کے لیے جہادیوں کو بھرتی کر رہا تھا۔
مشتبہ جہادیوں کے حملوں کے خطرے کے پیشِ نظر بیلجئم اور ہالینڈ میں بعض یہودی اسکول بھی بند کردیے گئے ہیں جب کہ بیلجئم کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حکام نے پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ وردی میں اکیلے سڑکوں پر گشت نہ کریں۔