رسائی کے لنکس

شام : فضائی حملے میں ترکی کے 33 فوجی ہلاک، درجنوں زخمی


ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ (فائل فوٹو)
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ (فائل فوٹو)

شام کے شہر ادلب میں بشارالاسد حکومت کی جانب سے فضائی حملے میں ترکی کے 33 فوجی مارے گئے ہیں جس کے بعد ایک ماہ کے دوران ادلب میں ہلاک ہونے والے ترک فوجیوں کی تعداد 53 ہو گئی ہے۔

شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں ترکی کے حامی جنگجو اور روس کی حامی حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں گزشتہ چند ہفتوں کے درمیان تیزی آئی ہے اور ترک فوج کا جمعے کو ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔

ترکی کے شام سے متصل صوبے ہاتے کے گورنر کے مطابق جمعے کو ترک فورسز پر ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں درجنوں فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے ترکی لایا گیا ہے۔

ترک فوجیوں پر ادلب میں حملے کے بعد صدر رجب طیب ایردوان نے انقرہ میں ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔

اس سے قبل رجب طیب ایردوان نے شام کی بشارالاسد حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی ترک فوجی کی جان لی گئی تو ترکی شام میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنائے گا۔

رجب طیب ایردوان کے مشیر فرحتین التن نے کہا ہے کہ فضائی حملے کے بعد ترک فوج نے شامی حکومت کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ایک بیان میں فرحتین التن نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ادلب میں تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے اور شام میں انسانیت کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکے۔

ترکی کی سرکاری خبر ایجنسی 'انادولو' کے مطابق صدر رجب طیب ایردوان کے ترجمان ابراہیم کیلن نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرین سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

دوسری جانب یورپی ملکوں کے فوجی اتحاد 'نیٹو' کے سربراہ جینز اسٹولٹینبرگ نے ادلب میں حالیہ کارروائی کی مذمت کی اور فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کے خاتمے کو یقینی بنائیں۔

جینز اسٹولٹینبرگ نے مزید کہا کہ موجودہ صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے اور کسی بھی قسم کی مزید کارروائی خطے میں نئے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔

یاد رہے کہ ترکی یورپ کے فوجی اتحاد 'نیٹو' کا حصہ ہے اور امریکہ اور کینیڈا بھی اس تنظیم کے رکن ہیں۔

XS
SM
MD
LG