امریکہ نے داعش کے خاتمے کی خاطر لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ملکی جنگجوؤں اور عراق اور شام میں تعمیر نو کے حوالے سے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
اس سلسلے میں، امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے داعش کو شکست دینے کیلئے عالمی کولیشن کے وزرائے خارجہ سے جمعرات کے روز محکمہ خارجہ میں ملاقات کی، جس کے دوران آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے پر غور کیا گیا۔
خصوصی امریکی افواج کی طرف سے گذشتہ ماہ شام میں داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی کو ہلاک کرنے اور اس سے قبل مارچ میں داعش کی خود ساختہ خلافت کے آخری مضبوط گڑھ کو آزاد کرا لینے کی کامیابیوں کے تناظر میں وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ داعش کو شکست دینے کی خاطر وجود میں آنے والا عالمی اتحاد اس صدی کی سب سے اہم کثیر جہتی کوششوں میں سے ایک ہے۔
وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک جہادی سوچ کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں؛ اور یوں، ہم نے لاکھوں لوگوں کو ایک ایسی دہشت سے بچا لیا جس کا دنیا کو کبھی سابقہ نہیں پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ استحکام اور بحالی کی کوششوں کے ساتھ، ہمارا اچھا کام مسلسل جاری ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز سٹالٹن برگ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ شام کی صورت حال اب اور بھی زیادہ نازک اور مشکل ہے۔ اُن کے مطابق، یہ بات سب جانتے ہیں کہ وہاں کی صورت حال کے بارے میں نیٹو اتحادیوں میں کچھ اختلافات موجود ہیں۔ تاہم، اس کے ساتھ ہی ہم اپنے مشترکہ دشمن داعش کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں کے تحفظ اور پائیدار سیاسی حل کے حصول کی خاطر اقوام متحدہ کی سربراہی میں ہونے والی کوششوں کے بارے میں متفق ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے شام سے اپنی فوجوں کے انخلا کے اعلان کے بعد شام کی کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کی فوجی کارروائیوں کے بارے میں امریکہ کے کچھ اتحادیوں کو تشویش ہے۔
جرمن مارشل فنڈ کے جوناتھن کاٹز کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں شام میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں شدید تشویش موجود ہے اور وہاں صورت حال میں اچانک تبدیلی سے صدر رجب طیب اردوان کو اس بات کا موقع مل گیا ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو شام میں داخل کریں اور وہاں امریکہ کے اتحادیوں کو خطرے میں ڈالیں۔
داعش کو شکست دینے کیلئے قائم عالمی اتحاد میں امریکہ کے نمائندے جیمز جیفرے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی ممالک نے اس بارے میں پوری ایمانداری کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری کامیابی کو حال ہی میں خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اب ہم جو کچھ کریں گے وہ یہ ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں، متحد رہیں، ایک دوسرے کے ساتھ رابطے جاری رکھیں اور مل کر کام کریں۔
البغدادی کو ہلاک کرنے والی کارروائی کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے جیفرے نے کہا کہ کوئی بھی عالمی اتحاد کی قیادت کرنے پر امریکہ کی مخالفت نہیں کر رہا ہے۔