رسائی کے لنکس

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس ایک بار پھر زیر بحث


جمعرات کو پہلے الطاف حسین سے متعلق ایک اعلامیہ سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ الطاف حسین کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد، خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس ہوئی اور آخر میں ہفتے کو اظہار یکجہتی منانے کے اعلان نے عمران فاروق کیس کو ’ری اوپن‘ کر دیا

پاکستانی میڈیا میں متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کا کیس ایک مرتبہ پھر گرما گرم موضوع بحث بن گیا ہے۔ جمعرات کو پہلے ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین سے متعلق ایک اعلامیہ سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ الطاف حسین کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد، ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی اور فاروق ستار نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی اور آخر میں ہفتے کو الطاف حسین کے حق میں اظہار یکجہتی منانے کے اعلان نے عمران فاروق کیس کو ’ری اوپن‘ کر دیا۔

برطانوی فلم میں کیا دکھایا گیا؟
بحث کا آغاز گذشتہ روز ’بی بی سی‘ کی جانب سے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے دکھائی جانے والی ایک دستاویزی فلم سے ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ:

۔1۔ پولیس نے قتل کے شبہے میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے، جن کا تعلق ایم کیوایم سے ہے۔ تاہم، پولیس ان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کر رہی۔

۔2۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ان دونوں افراد نے برطانیہ کے تعلیمی ادارے میں داخلہ تو لیا۔ لیکن، تعلیم حاصل نہیں کی۔

۔3۔ فلم کے مطابق ان دونوں افراد کو برطانیہ کا ویزا ایک تیسرے شخص عتیق صدیقی نے دلایا تھا۔ فلم میں عتیق کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے بتایا گیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کیا کہتی ہے؟
متحدہ قومی موومنٹ نے مذکورہ فلم کو ’بدنیتی‘ قرار دیا ہے۔اس حوالے سے جمعرات کی شام متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالدمقبول صدیقی نے کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ عمران فاروق قتل کی تحقیقات غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ:

۔1۔دستاویزی فلم میں جن دو افراد کا نام لیا جارہا ہے ان کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ نہ ہی ایم کیوایم عتیق صدیقی نام کے کسی آدمی کو جانتی ہے۔

۔2۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ دونوں افراد پولیس کو مطلوب تھے تو انہیں برطانیہ سے باہر کیوں جانے دیا گیا۔

۔3۔انہوں نے مزید کہا کہ جن افراد پر الزام عائد کیا جارہا ہے، برطانوی حکومت کی ذمے داری ہے کہ ان پر کیس چلایا جائے۔

پریس کانفرنس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم بھی موجود تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ دستاویزی فلم درست نہیں، وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق میرے جواب کو مکمل طور پر فلم سے نکال دیا گیا۔

کانفرنس سے ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم کا مقصد ایم کیو ایم کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

الطاف حسین کی مقدمے میں بطور گواہ شمولیت
خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کے آخر میں بتایا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے الطاف حسین پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ، مقدمے کی تفتیش میں بطور گواہ الطاف حسین کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے انگنت کارکنان جلد الطاف حسین سے اظہار یکجہتی کا ثبوت پیش کریں گے ۔

الطاف حسین کو خطرہ۔۔!!
پریس کانفرنس سے قبل جمعرات کو ہی ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین سے متعلق پارٹی کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اعلامیے کے مطابق، الطاف حسین نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ان پر جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ کارکنان میرے دیئے گئے حق کے سبق کو یاد رکھیں، میں باطل قوتوں کے آگے سر نہیں جھکاوٴں گا۔
XS
SM
MD
LG