امریکہ نے کرونا وائرس سے لڑتے ہوئے جان دینے والے نوجوان پاکستانی ڈاکٹر اسامہ ریاض کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
امریکہ کی معاون نائب وزیرِ خارجہ ایلس ویلز کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اُنہیں ڈاکٹر اسامہ ریاض کی موت کا سن کر بہت دکھ ہوا ہے جو پاکستان میں کرونا وائرس کے خلاف محاذ میں پہلی صف میں کھڑے تھے۔
امریکہ کے جنوبی اور وسطی ایشیا کے امور کے بیورو نے ایلس ویلز کا یہ بیان ایک ٹوئٹ کے ذریعے جاری کیا ہے جس میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان تمام میڈیکل ورکرز کو سلام پیش کرتے ہیں جو جنوبی اور وسطی ایشیا میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں۔
بیان کے مطابق امریکہ خطے میں کرونا وائرس سے لڑنے والے طبی عملے کے ساتھ کھڑا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ ڈاکٹر اسامہ ریاض کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرتے ہوئے خود بھی اس وبا کا شکار ہو گئے تھے اور گزشتہ ہفتے اُن کا انتقال ہوا تھا۔
ڈاکٹر اسامہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے جگلوٹ کے مقام پر اسکرينگ مرکز ميں تعينات تھے جہاں پر وہ ایران سے آنے والے پاکستانی زائرين کی اسکرينگ پر مامور تھے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فيض اللہ فراق کے مطابق ڈاکٹر اسامہ ریاض کو ہفتے کے روز اسپتال ميں لایا گیا جہاں ان کا کرونا وائرس کا ٹيسٹ مثبت آيا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اسامہ ریاض کے دماغ اور گردوں نے کام کرنا چھوڑ ديا تھا اور ان کی حالت بگڑنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر بھی منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
پاکستان کے پڑوسی ملک ايران سے بلوچستان کے شہر تفتان اور وہاں سے گلگت بلتستان ميں اب تک ہزاروں زائرين پہنچ چکے ہیں۔