رسائی کے لنکس

ڈرون حملہ، حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق


حکیم اللہ محسود
حکیم اللہ محسود

پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے اہل کاروں نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ شمالی وزیرستان کے علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے میں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ، حکیم اللہ محسود مارا گیا ہے

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم تین مبینہ جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ، حکیم اللہ محسود بھی شامل ہیں۔

اس بات کی تصدیق باقی ذرائع کے علاوہ، پاکستانی انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ اہل کاروں نے کی ہے۔ ساتھ ہی، اخباری رپورٹوں میں طالبان ذرائع کے حوالے سے ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کی خبر دی گئی ہے۔

ادھر، پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے ڈرون حملے کی ’شدید مذمت‘ کی گئی ہے۔

حکیم اللہ محسود 2009ء میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بنے۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کا ایک قریبی ساتھی اور ڈرائیور بھی ہلاک ہوئے۔


ایسو سی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ ڈرون حملہ جمعرات کی رات گئے کیا گیا۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ شمالی وزیرستان کے علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے میں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا لیڈر حکیم اللہ محسود مارا گیا ہے۔اُنھوں نے یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کی ’ڈیوا سروس‘ سے بات کرتے ہوئے بتائی۔



پشاور سے ’وائس آف امریکہ‘ اردو سروس کے نمائندے، شمیم شاہد نے خبر دی ہے کہ قبائلی انتظامیہ کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ ڈانڈے درپہ خیل کے ایک گھر میں قائم ایک مرکز پر مبینہ امریکی جاسوسی طیارے کے ذریعے یکے بعد دیگرے چار میزائل داغے گئے۔

حملے میں مرکز کے بیشتر حصے منہدم ہوگئے۔

حکام نے بتایا ہے کہ تین افراد کی لاشیں ملبے تلے سے نکال لی گئی ہیں، اور یہ کہ ہلاک ہونے والوں کی فور طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔

تاہم، مقامی قبائلیوں نے بتایا کہ گھر میں قائم مرکز مشتبہ ملکی اور غیر ملکی شدت پسندوں کے زیرِ استعمال تھا۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ دورہٴ امریکہ کے بعد اسی قبائلی علاقے میں ہونے والا یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔

یہ میزائل حملہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میران شاہ مزار کی ایک سرائے میں ایک گاڑی پر ہوا، جس میں تین فراد ہلاک ہوئے۔

ادھر، اس سے قبل موصول ہونے والی خبروں کے مطابق، انٹیلی جنس حکام اور قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے جمعہ کی شام ڈانڈے درپا خیل کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے اطلاعات کے مطابق عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی۔

شمالی وزیرستان میں رواں ہفتے کے دوران یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔ بدھ کی رات ہونے والے ایسے ہی میزائل حملے میں بھی تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ڈرون حملوں کا معاملہ رواں ہفتے پاکستان میں اس لیے بھی خبروں کا مرکز بنا رہا کیوں کہ ایوان بالا، یعنی سینیٹ میں وفاقی وزیر داخلہ نے ایک تحریری بیان میں بتایا کہ وزارت دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق 2008ء سے اب تک قبائلی علاقوں میں 317 ڈرون حملوں میں 67 شہری مارے گئے جب کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی تعداد 2,016 بتائی گئی۔

ان اعداد و شمار پر حزب مخالف کی جماعتوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہری ہلاکتوں کی تعداد ماضی میں بتائے جانے والے اعداد و شمار سے کہیں کم ہے۔
XS
SM
MD
LG