امریکی اخبار ’نیویارک ٹائم‘ نے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں ہونے والے حالیہ مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر بدرالدین حقانی کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔
اخبار کے مطابق سینیئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملوں میں امکان ہے کہ بدرالدین حقانی بھی مارا گیا ہے۔ لیکن حکام کے بقول ہلاکت کے دعوے سے قبل وہ ابھی تصدیق کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
بدرالدین حقانی، نیٹ ورک کے بانی سربراہ جلال الدین حقانی کا بیٹا اور سراج الدین حقانی کا چھوٹا بھائی ہے اور اسے نیٹ ورک میں اہم حیثیت حاصل تھی۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج اور تنصیبات پر ہونے والے حالیہ مہلک حملوں میں یہ نیٹ ورک ملوث ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں قائم اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے پہاڑی سرحدی علاقے شوال میں جمعہ کو ڈرون طیاروں نے شدت پسندوں کے تین مشتبہ مراکز کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم ازکم 18 مبینہ جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کے اس قبائلی علاقے میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں تین درجن سے زائد مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے ان قبائلی علاقوں تک صحافیوں کی محدود رسائی کے باعث آزاد ذرائع سے جانی نقصانات کی تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
اخبار کے مطابق سینیئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملوں میں امکان ہے کہ بدرالدین حقانی بھی مارا گیا ہے۔ لیکن حکام کے بقول ہلاکت کے دعوے سے قبل وہ ابھی تصدیق کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
بدرالدین حقانی، نیٹ ورک کے بانی سربراہ جلال الدین حقانی کا بیٹا اور سراج الدین حقانی کا چھوٹا بھائی ہے اور اسے نیٹ ورک میں اہم حیثیت حاصل تھی۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج اور تنصیبات پر ہونے والے حالیہ مہلک حملوں میں یہ نیٹ ورک ملوث ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں قائم اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے پہاڑی سرحدی علاقے شوال میں جمعہ کو ڈرون طیاروں نے شدت پسندوں کے تین مشتبہ مراکز کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم ازکم 18 مبینہ جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کے اس قبائلی علاقے میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں تین درجن سے زائد مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان کے ان قبائلی علاقوں تک صحافیوں کی محدود رسائی کے باعث آزاد ذرائع سے جانی نقصانات کی تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔