رسائی کے لنکس

بائیڈن۔ٹرمپ: سیاہ فام ووٹروں کی حمایت کے حصول کی کوشش


اس 28 اگست 1963 کےفائل فوٹومیں، صدر جان ایف کینیڈی وائٹ ہاؤس میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر سمیت سیاہ فام رہنماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فوٹو اے پی
اس 28 اگست 1963 کےفائل فوٹومیں، صدر جان ایف کینیڈی وائٹ ہاؤس میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر سمیت سیاہ فام رہنماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فوٹو اے پی
  • صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ٹرمپ نے سیاہ فام ووٹروں تک رسائی کی اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔
  • بائیڈن مہم کا مقصد ایک ایسے گروپ کے درمیان حمایت کی واضح کمی کو دور کرنا ہے جو تاریخی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کا حامی رہا ہے۔
  • ٹرمپ مہم نے کہا ہےکہ ان کے امیدوار (ٹرمپ)"سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔"
  • صرف 62فیصد سیاہ فام ووٹرز نے کہا کہ وہ اس سال ووٹ ڈالنے میں قطعی یقین رکھتے ہیں، جبکہ 2020 میں یہ تعداد 74 فیصد تھی۔

صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ سیاہ فام ووٹروں تک رسائی کی اپنی کوششوں میں تقریبات کے ایک ایسےسلسلے کے ذریعہ اضافہ کیا، جو۔شہری حقوق کے سنگ میل کی یاد دلانے اور رہنماؤں کی اگلی نسل سے خطاب کرنے پر مرکوز تھیں۔۔

نومبر کے صدارتی انتخابات سے پہلے، ان کی مہم کا مقصد ایک ایسے گروپ کے درمیان حمایت کی واضح کمی کو دور کرنا ہے جو تاریخی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدواروں کا حامی رہا ہے۔

ان تقریبات میں بائیڈن کا واشنگٹن میں میوزیم آف ایفرقن امیریکن ہسٹری اینڈ کلچر سے خطاب شامل ہے، جہاں انہوں نے اپنے ممکنہ حریف، امکانی ریپبلکن امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا"میرے پیشرو اور ان کے MAGA فرینڈز، ووٹ دینے کی آزادی سے لے کر انتخاب کرنے کی آزادی تک ،ہماری بنیادی آزادیوں کو چھیننے کے ذمہ دار ہیں ،"

صدر بائیڈن نے یہ بات ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ کے ٹرمپ کے نعرے کےحامیوں اور ووٹنگ اور اسقاط حمل کے حقوق کو محدود کرنے کی ریپبلکن کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

دوسری طرف ٹرمپ مہم نے کہا ہےکہ بائیڈن کی جانب سے "مسلسل بہتان طرازی اور لاکھوں ڈالر کی اشتہار بازی کے باوجود ان کے امیدوار (ٹرمپ)"سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔"

ٹرمپ کی مہم کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے وائس آف امریکہ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا، "سیاہ فام اور ہسپانوی ووٹرز، تمام امریکیوں کی طرح، صدر ٹرمپ کے دور کے مقابلے میں اب بدتر حال میں ہیں۔ اور ہر پول اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔"

ٹرمپ کی مہم کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ ۔ستمبر 2022
ٹرمپ کی مہم کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ ۔ستمبر 2022

کیرولین لیویٹ نے کہا کہ "ان کے پاس پیسے کم ہیں اور ہر چیز کی قیمت زیادہ ہے جب کہ وہ ایک ایسے کمزور صدر کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو غیر قانونی تارکین وطن کے مفادات کو ان کے مفادات پر ترجیح دیتے ہیں۔

ٹرمپ سیاہ فام ووٹروں کو لبھارہے ہیں جس میں اپنی قانونی پریشانیوں کا استعمال کرتے ہوئے، غیر منصفانہ’کرمنل جسٹس سسٹم‘ نظام کے تحت، غیر منصفانہ ظلم و ستم کے موضوع کے ساتھ ان سے اپیل کرناشامل ہے۔

ٹرمپ نے فروری میں ’بلیک کنزرویٹو فیڈریشن‘ کے سالانہ گالا میں تقریر کے دوران جس میں انہیں "چیمپئن آف بلیک امریکہ" کا ایوارڈ دیا گیا تھا کہا۔"مجھ پر دوسری بار اور تیسری بار اور چوتھی بار فرد جرم عائد کی گئی، اور بہت سے لوگوں کا کہنا ہےکہ اسی وجہ سے سیاہ فام لوگ مجھے پسند کرتے ہیں، کیونکہ انہیں(بھی) بہت زیادہ تکلیف پہنچائی گئی ہے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے، اور وہ درحقیقت مجھے ایسے ہی دیکھتے ہیں کہ میرے ساتھ بھی امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے،"

کے گالا میں تقریر کرتے ہوئے۔فوٹو اے پیBlack Conservative Federation فروری 2024 میں ٹرمپ
کے گالا میں تقریر کرتے ہوئے۔فوٹو اے پیBlack Conservative Federation فروری 2024 میں ٹرمپ

سیاہ فام نوجوان ووٹروں کی حمایت جیتنے کی کوشش

نوجوان سیاہ فام ووٹروں کی حمایت جیتنے کے مقصد سے، بائیڈن نے ’ڈیوائن نائن‘ کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جو تاریخی طور پر سیاہ فام sororities اور fraternities اور سماجی تنظیموں کا،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک گروپ ہے۔

اس سے قبل انہوں نے سپریم کورٹ کے 1954 کے تاریخی فیصلے براؤن بمقابلہ بورڈ آف ایجوکیشن،کے مدعیوں اور ان کے خاندان کے افراد سے ملاقات کی۔جس میں کہا گیا تھا کہ علیحدگی کو فروغ دینے والے قوانین غیر آئینی ہیں۔

بائیڈن نے اس سے قبل اٹلانٹا میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی درس گاہ، تاریخی طور پر سیاہ فام مردوں کے، مور ہاؤس کالج میں خطاب کیا تھا۔

ان کا خطاب پورے ملک میں کیمپسوں کے اس احتجاج کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جن میں ترقی پسند نوجوان بائیڈن کے اسرائیل-حماس جنگ سے نمٹنے کے حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کررہے ہیں۔

صدر بائیڈن مور ہاؤس کالج میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے۔19 مئی 2024, اے پی فوٹو
صدر بائیڈن مور ہاؤس کالج میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے۔19 مئی 2024, اے پی فوٹو

احتجاج کرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے فلسطینی سرگرمی کو، سیاہ فام امریکیوں کے خلاف نسل پرستی سمیت دیگر عالمی ناانصافیوں سے منسلک کیا ہے۔


ہاورڈ یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول کی ڈین اڈانا ولیمز نے کہا۔"سیاہ فام لوگ جو امریکہ سے باہر مقامات پر سماجی انصاف کے بارے میں فکر مند ہیں جو امریکہ میں نہیں ہیں، وہ اسی طرح امریکہ میں سماجی انصاف کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں،"

انہوں نے وی او اے کو بتایا"انصاف کی جانب اس قسم کی وابستگی، جبر کے خلاف احتجاج، جمہوریت ایمانداری کےساتھ نافذ کیے جانے کی توقع، اور جمہوریت کے لیے امید، میرے خیال میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جو ایسے نصب العین کو جوڑتی ہیں۔"

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن جین پیئر نےیہ پوچھے جانے پر کہ کیا بائیڈن سیاہ فام طلباء کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں جو فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو اپنے تجربے کے مماثل دیکھتے ہیں؟

VOA کو بتایا - بائیڈن "اس حقیقت سے ہمدردی رکھتے ہیں کہ بہت سی کمیونٹیز تکلیف میں ہیں۔"

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن جین پیئر
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن جین پیئر

انہوں نے وائٹ ہاؤس کی جمعے کی بریفنگ کے دوران کہا۔"وہ جانتے ہیں کہ یہ ایک مشکل وقت ہے اور وہ اس کا احترام کرتے ہیں۔"

بائیڈن کی مصروفیات کے بارے میں ان کی مہم نے کہا کہ یہ انگیجمینٹ اس بات کا اشارہ ہے کہ انتظامیہ کس طرح سیاہ فام ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے اور ان کی اہم ترجیحات کو حل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے۔


بائیڈن مہم کے ایک سینئیر مشیر بیکر نے ایک بیان میں کہا۔"ہم آخری لمحات میں ان کمیونٹیز میں اچانک نہیں جا رہے، اور نہ ہی ایسا کریں گے۔"

سیاہ فام ووٹرز طویل عرصے سے ڈیموکریٹک پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی رہے ہیں اور انہوں نے 2020 میں بائیڈن کی جیت کو یقینی بنانے میں مدد کی تھی۔ نومبر کے انتخابات سے قبل، واشنگٹن پوسٹ اور Ipsos کا رائے عامہ کا جائزہ

https://www.ipsos.com/en-us/most-black-americans-continue-support-joe-biden

ظاہر کرتا ہے کہ بائیڈن کو سیاہ فام برادری کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
تاہم، 2020 کے مقابلے میں ووٹنگ میں بتائی جانے والی کم دلچسپی اور اور معمولی فرق بائیڈن مہم کے لیے کچھ انتباہی علامات پیش کرتا ہے۔ صرف 62فیصد سیاہ فام ووٹرز نے کہا کہ وہ اس سال یقیننا ووٹ ڈالیں گے ، جبکہ 2020 میں یہ تعداد 74 فیصد تھی۔

یونیورسٹی آف ورجینیا۔
یونیورسٹی آف ورجینیا۔

دریں اثنا، تحقیق کے مطابق، ٹرمپ کے لیے قومی اور ریاستی انتخابات میں سیاہ فام ووٹروں کی حمایت "حیرت انگیز طور پر مستحکم" رہی ہے۔ یہ بات یونیورسٹی آف ورجینیا کے سینٹر برائے سیاست کی ایک ریسرچ میں سامنے آئی ہے۔

https://centerforpolitics.org/crystalball/black-voters-and-the-2024-presidential-election-a-breakthrough-for-trump/
سینٹر کے ڈائریکٹر لیری سباتو نے کہا، "بائیڈن کے بارے میں بڑی عمر کے سیاہ فام ووٹروں کو بہت کم تشویش ہے۔ انہیں ٹرمپ کی پہلی ٹرم یاد ہے، اور بائیڈن ان کے لیے ایک بہت ہی آسان انتخاب ہے۔

انہوں نے کہا سیاہ فام نوجوان ،بائیڈن سے زیادہ کی توقع رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے نوجوان سیاہ فام رائے دہندگان اپنی اولین ترجیحات میں بائیڈن کی ان کی دانست میں بے عملی کو دیکھتے ہوئے مایوس ہیں۔ اور معیشت اور اسرائیل حماس جنگ سے نمٹنے کے ان کے طریقہ کارسے ناراض ہیں۔

سباتو نے پیش گوئی کی کہ 13 فیصد سے زیادہ سیاہ فام امریکی ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاہ فاموں کے لیے یہ بائیڈن اور ووٹ نہ ڈالنے کے درمیان ایک چوائس ہے۔

اور انہوں نے کہا کہ کتنے سیاہ فام ووٹ ڈالنے نکلتے ہیں، سارا دارو مدار اسپر ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG