رسائی کے لنکس

صدارتی انتخابی دوڑ سے بائیڈن کی دستبرداری پر عالمی رہنما کیا کہتے ہیں؟


صدر جو بائیڈن۔ فائل فوٹو
صدر جو بائیڈن۔ فائل فوٹو
  • عالمی رہنماؤں نے صدراتی دوڑ سے بائیڈن کی دستبرداری پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ اور عالمی سطح پر ان کی خدمات کو سراہا ہے۔
  • کئی عالمی رہنماؤں نے ان کے فیصلے کو مدبر اور کہنہ مشق سیاست دان کا فیصلہ قرار دیا ہے۔
  • کینیڈا کے وزیراعظم نے بائیڈن کو ایک عظیم انسان اور کینیڈا کا سچا دوست قرار دیا ہے۔
  • روس نے کہا ہے کہ وہ بائیڈن کے فیصلے کے بعد ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

عالمی رہنماؤں نے اتوار کے روز امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے اس اعلان پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2024 کے صدارتی انتخاب کی اپنی مہم ختم کر دیں گے اور نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کریں گے۔ کئی عالمی رہنماؤں نے اسے ایک تجربہ کار اور مدبر سیاست دان کا فیصلہ قرار دیا ہے۔

محکمہ خارجہ نے بائیڈن کے فیصلے کے سلسلے میں وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور ان کے ہم منصبوں کے درمیان نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

بلنکن نے مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر۔جو پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، لکھا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 22 برسوں کے دوران بائیڈن کے لیے کام کیا ہے اور وہ ’اگلے چھ مہینوں میں بھی بائیڈن کے ساتھ امریکی قیادت کے کامیابی کے لیے کام جاری رکھیں گے‘۔

بائیڈن کی جانب سے نومبر کے انتخابات میں اپنے دوبارہ الیکشن لڑنے کی مہم سے دستبردار ہونے کے فیصلے پر دنیا بھر سے آنے والے کچھ ردعمل یہ ہیں۔

آسٹریلیا

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھنی البانیز نے ایکس پر لکھا ہے کہ، ’آپ کی قیادت اور جاری خدمات کے لیے آپ کا شکریہ صدر بائیڈن۔ جمہوری اقدار، بین الاقوامی سلامتی، اقتصادی خوشحالی اور آب و ہوا سے متعلق اقدامات کے حال اور مستقبل کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کے ساتھ آسٹریلیا-امریکی اتحاد کبھی اتنا مضبوط نہیں رہا‘۔

برطانیہ

برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے ایکس پر لکھا ہے کہ وہ بائیڈن کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور ان کی صدارت کی بقیہ مدت کے دوران مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔

’میں جانتا ہوں کہ، جیسا کہ انہوں نے اپنے شاندار کیرئیر میں کیا ہے، انہوں نے اپنا یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا ہوگا کہ وہ امریکی عوام کے لیے بہترین ہے‘۔

روس

کریملن نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ بائیڈن کی جانب سے دوبارہ انتخاب نہ لڑنے کے فیصلے کے بعد ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک روسی نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ ’انتخابات میں ابھی چار ماہ باقی ہیں، اور یہ ایک طویل عرصہ ہے جس میں بہت کچھ بدل سکتا ہے۔ ہمیں تحمل سے کام لینے اور جو کچھ ہوتا ہے اس پر محتاط انداز میں نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے لیے ترجیح خصوصی فوجی آپریشن ہے۔

وہ یوکرین میں جنگ کا حوالہ دے رہے تھے۔

کینیڈا

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے۔ ’میں صدر بائیڈن کو برسوں سے جانتا ہوں، وہ ایک عظیم انسان ہیں، اور وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں ان کی رہنمائی ان کے ملک کے لیے ان کی محبت سے ہوتی ہے۔ بطور صدر، وہ کینیڈا کے عوام کے ساتھی اور ایک سچے دوست ہیں‘۔

چیک ری پبلک

چیک کے وزیر اعظم پیٹر فیالا نے کہا ہے کہ بائیڈن نے ’بلاشبہ ایک ایسے سیاستدان کا فیصلہ کیا ہے جس نے کئی دہائیوں تک اپنے ملک کی خدمت کی ہے‘۔

ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں، فیالا نے لکھا ہے، ’یہ ایک ذمہ دار انہ اور ذاتی طور پر ایک مشکل اقدام ہے، لیکن بہر طور یہ بہت قابل قدر ہے میں امریکہ کے لیے یہ امید کر رہا ہوں کہ دو مضبوط اور مساوی امیدواروں کے درمیان جمہوری مقابلے سے ایک اچھا صدر ابھر کر سامنے آئے گا۔

فیالا اس سے قبل اپریل میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک میٹنگ میں یوکرین کی مدد کے لیے ان کی قیادت کی تعریف کر چکے ہیں۔

جرمنی

جرمن چانسلر اولاف شولز نے ایکس پر بائیڈن کی اس حوالے سے تعریف کی ہے کہ انہوں نے ’اپنے ملک کے لیے، یورپ کے لیے، دنیا کے لیے بہت کچھ حاصل کیا ہے‘۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے، ’ ان کی بدولت ٹرانس اٹلانٹک تعاون مضبوط ہے، نیٹو مضبوط ہے، اور امریکہ ہمارے لیے ایک اچھا اور قابل اعتماد شراکت دار ہے۔ ان کی جانب سے دوبارہ انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ تعریف کا مستحق ہے۔

آئرلینڈ

آئر لینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے اپنے ایک بیان میں بائیڈن کو ان کی ’عالمی قیادت‘ پر سراہا ہے۔

ان کا کہنا ہے،’جو بائیڈن ان تمام عہدوں کے دوران جن پر وہ فائز رہے، ہمیشہ آئرلینڈ کے جزیرے پر امن کے لیے ایک غیر متزلزل آواز اور پرجوش حامی رہے ہیں، اور ہمارا ملک اس کے لیے ان کا بہت احسان مند ہے ‘۔

اسرائیل

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے بائیڈن کے اپنے کئی عشروں پر محیط کیریئر میں ’اسرائیلی عوام کی مستقل حمایت‘ کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔

ہرزوگ نے ایکس پر لکھا ہے، ’جنگ کے وقت میں اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر، اسرائیلی صدارتی تمغہ برائے اعزاز حاصل کرنے والے کے طور پر، اور یہودی عوام کے حقیقی اتحادی کے طور پر، وہ ہمارے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان اٹوٹ رشتے کی علامت ہیں‘۔

پولینڈ

پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہےکہ بائیڈن نے کئی بار مشکل فیصلے کیے ہیں جنہوں نے پولینڈ، امریکہ اور دنیا کو محفوظ بنایا ہے، اور جمہوریت اور آزادی کو مستحکم کیا ہے۔

’میں جانتا ہوں کہ آپ اپنے حتمی فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ایسے ہی محرکات کے زیر اثر تھے جو شاید آپ کی زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا‘۔

اسپین

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے بائیڈن کے ’ جرات مند انہ اور باوقار فیصلے کے لیے تعریف اور اعتراف‘ کا اظہار کیا۔

انہوں نے مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے، ’ ان کے عزم اور قیادت کا شکریہ جس کی بدولت، امریکہ نے وبائی مرض اور کیپیٹل پر سنگین حملے کے بعد معاشی بحران پر قابو پایا ہے۔ امریکہ پوٹن کی روسی جارحیت کے پیش نظر، یوکرین کے لیے اپنی حمایت کے اعتبار سے بھی مثالی رہا ہے۔ یہ ایک عظیم صدر کی طرف سے ایک عظیم اشارہ ہے جس نے جمہوریت اور آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کی ہے۔

یوکرین

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بائیڈن کے فیصلے کو ’ سخت لیکن مضبوط‘ قرار دیا ہے۔

زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک طویل پوسٹ میں لکھا ہے، ’ہم صدر بائیڈن کی قیادت کے لیے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے۔ انہوں نے تاریخ کے سب سے ڈرامائی لمحے میں ہمارے ملک کی حمایت کی، پوٹن کو ہمارے ملک پر قبضہ کرنے سے روکنے میں ہماری مدد کی، اور اس خوفناک جنگ کے دوران مسلسل ہمارا ساتھ دیا۔
یوکرین اور پورے یورپ کی موجودہ صورت حال بھی کوئی چھوٹا چیلنج نہیں ہے، اور ہمیں پوری امید ہے کہ امریکہ کی مسلسل مضبوط قیادت روسی شر کو کامیاب ہونے یا اسے اپنی جارحیت کا فائدہ اٹھانے سے روکے گی۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز اور اےایف پی سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG