رسائی کے لنکس

اسرائیل کی حوثیوں کے خلاف جوابی کارروائی، الحدیدہ بندرگاہ پر بمباری میں تین افراد ہلاک


اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا تھا کہ ایف 15 طیاروں نے یہ کارروائی کی اور تمام طیارے بحفاظت واپس اڈوں پر پہنچ گئے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا تھا کہ ایف 15 طیاروں نے یہ کارروائی کی اور تمام طیارے بحفاظت واپس اڈوں پر پہنچ گئے۔

  • اسرائیل نے یمن میں کارروائی دارالحکومت تل ابیب میں حوثی باغیوں کے ڈرون حملے کے ایک دن بعد کی۔
  • اسرائیلی وزیرِ دفاع کے مطابق الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ مشرقِ وسطیٰ کے اطراف ایران کی پشت پناہی میں سرگرم گروہوں کے لیے بھی تنبیہ ہے۔
  • وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے بقول اسرائیل کو جو بھی نقصان پہنچائے گا اسے بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

ویب ڈیسک — اسرائیل کے جنگی جہازوں نے یمن میں حوثی باغیوں کے کنٹرول کی بندر گاہ الحدیدہ کو نشانہ بنایا ہے جس میں تین افراد ہلاک جب کہ 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

حوثی باغیوں کے کنٹرول کے خبر رساں ادارے 'صبا نیوز' نے محکمۂ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کے حملے میں تین افراد ہلاک جب کہ 87 زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یہ کارروائی ایران کی پشت پناہی میں سرگرم یمن کے حوثی باغیوں کے اسرائیل کے درالحکومت تل ابیب پر ڈرون حملے کے ایک دن بعد کی گئی ہے جس کی تصدیق فریقین کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔

اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں بندرگاہ سمیت کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی اور سیاہ دھواں اٹھنے لگا۔

یمن کو جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک میں شمار کیا جاتا ہے جو کئی برس سے خانہ جنگی کا بھی شکار ہے۔

یمن اور اسرائیل کے درمیان لگ بھگ دو ہزار کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کے خون کی ایک قیمت ہے۔

ان کے بقول اگر حوثیوں نے دوبارہ حملہ کرنے کی جرات کی تو حوثیوں کے خلاف مزید کارروائیاں بھی ہو سکتی ہیں۔

گیلنٹ کا مزید کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ مشرقِ وسطیٰ کے اطراف ایران کی پشت پناہی میں سرگرم گروہوں کے لیے بھی تنبیہ ہے جنہوں نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل پر حملوں کا دعویٰ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ پر جو آگ اس وقت جل رہی ہے اسے مشرقِ وسطیٰ سے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ گیلنٹ کے بقول اس کی اہمیت واضح ہے۔

علاوہ ازیں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی اپنے ٹی وی خطاب میں اس کارروائی کو اہم قرار دیا۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو جو بھی نقصان پہنچائے گا اسے اپنی جارحیت کی بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

خیال رہے کہ جمعے کو تل ابیب پر حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی یوو گیلنٹ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل حوثیوں کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔

حوثی باغی یمن کے بیشتر حصوں بشمول اس کے بحیرہ احمر کے ساحل پر قابض ہیں۔

دو دن قبل حملے کے بعد یمن کے حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ ساری نے کہا تھا کہ تل ابیب پر یافا نامی نیا ڈرون فائر کیا گیا جو دشمن کے نظام کو چکما دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یحیٰ ساری نے بیان میں کہا تھا کہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اسرائیلی حملوں کے بعد فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا تھا کہ ایف 15 طیاروں نے یہ کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ کارروائی میں حصہ لینے والے تمام طیارے حفاظت کے ساتھ واپس اپنے اڈوں پر پہنچ گئے ہیں۔

فوجی ترجمان نے حوثیوں پر الزام لگایا کہ وہ الحدیدہ بندرگاہ کو ایرانی ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے ایک اہم سپلائی روٹ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

حوثی مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل پر حملوں کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ برس نومبر کے بعد سے حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے بھی کیے ہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ حملے اسرائیل سے منسلک جہازوں پر کیے گئے۔

امریکہ اور برطانیہ نے جنوری میں جہاز رانی پر حملوں کو روکنے کے لیے فضائی حملوں کی مہم شروع کی تھی۔

غزہ جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

اسرائیل پر حملے میں حماس کے جنگجوؤں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا جن میں سے 116 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں اسرائیلی فوج کے مطابق 42 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیرِ انتظام علاقے میں محکمۂ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی کارروائیوں میں کم از کم 38 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG