پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں منگل کو آنے والے زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ زلزلے کے باعث مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی جب کہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر میرپور کے ڈویژنل کمشنر محمد طیب نے 37 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان کے بقول، مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے وفاقی ادارے (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے بدھ کی صبح میڈیا سے گفتگو کے دوران زلزلے کے باعث ہونے والے نقصانات کی تفصیلات بتاتے ہوئے 26 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
اُن کے بقول، زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میرپور اور جاتلاں میں تقریباً 450 گھر متاثر ہوئے جب کہ مختلف حادثات میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے 80 کی حالت تشویش ناک ہے جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ میرپور اور دیگر علاقوں میں سڑکوں کی بحالی کے لیے آرمی کے 20 دستے کام میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ منگل کو آنے والے زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت پانچ اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی جس سے سب سے زیادہ میرپور کا علاقہ متاثر ہوا۔ جہاں سڑکیں، پُل اور بجلی کی ترسیل کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔
پاکستان کے زلزلہ پیما مرکز کا منگل کو کہنا تھا کہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجکر ایک منٹ اور 53 سیکنڈ پر آیا، جس کا مرکز صوبہ پنجاب کے شہر جہلم سے پانچ کلو میٹر شمال میں تھا، جب کہ زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی تھی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی مقامی حکومت نے منگل کو جاری اپنے اعلامیے میں 26 سے زائد افراد کی ہلاکت اور 300 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میرپور، کے آئی آر ایف اسپتال جاتلاں اور دیگر قریبی اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
پاکستان فوج کی امدادی ٹیمیں میرپور سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس میر پور سردار گل فراز خان کے مطابق، رات کے اوقات میں زلزلے کے آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے ہیں۔ تاہم، صورت حال آہستہ آہستہ معمول پر آرہی ہے اور لوگوں کی تشویش میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ گیتی آرا نے میرپور سے بتایا ہے کہ 200 کے لگ بھگ زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا ہے جہاں اُنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اطلاعات مشتاق منہاس نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میر پور میں چار عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہو گئی ہیں جبکہ کئی سرکاری عمارتوں اور مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
مشتاق منہاس کے بقول میرپور کے قریب جاتلاں کے علاقے میں مرکزی سڑک مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ تاہم، 80 فی صد ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور دور دراز علاقوں میں امدادی ٹیمیں موجود ہیں۔
میر پور کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ پولیس راجہ عرفان نے ایک مقامی ٹیلی وژن کو بتایا کہ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور بجلی کے کھمبے گرنے سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں جس سے زخمی اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
منگل کو آنے والے زلزلے کے جھٹکے دارالحکومت اسلام آباد سمیت فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، سرگودھا، ساہیوال میانوالی سمیت پنجاب کے دیگر شہروں کے علاوہ ملک کے شمالی علاقوں مانسہرہ، مالاکنڈ، چترال، شانگلہ، باجوڑ اور سوات میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں 2005 میں آنے والے سات اعشاریہ چھ شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 35 لاکھ بے گھر ہو گئے تھے۔
دوسری جانب پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے ادارے 'واپڈا' کے ترجمان کے مطابق زلزلے سے منگلا ڈیم اور پاور ہاؤس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم، حفاظتی اقدامات کے پیش نظر منگلا پاور ہاؤس کی ٹربائنیں بند کردی گئی ہیں۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آرمی چیف نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سویلین ایڈمنسٹریشن کی معاونت اور شہریوں کی امداد کے لیے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ فوج کے اہل کار، ایوی ایشن اور طبی امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ کردی گئی ہیں۔