لندن —
اداسی اور پریشانی کا علاج اب پھل اور سبزی کھا کر بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ ،سائنسدانوں نے ہری سبزیاں اور نارنجی رنگ کے پھلوں کو نسخے کے طور پر تجویز کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ ،پھل اورسبزیوں کا روزمرہ استعمال نہ صرف جسمانی طور پر تندرست رکھتا ہےبلکہ،بہت زیادہ پھل اور سبزی کھانے سے دماغ بھی آسودہ اور مطمئین رہتا ہے ۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ، زیادہ پھل اورسبزیاں کھانے والے لوگ مستقبل کےحوالے سے زیادہ پر امید ہوتے ہیں۔ محقیقین کو ان کےخون میں ایک نامیاتی مرکب کیروٹینائڈ کی بلند سطح ملی ہے۔
کیروٹینائڈ کو عام طور پر'بیٹاکیروٹین' کے نام سے جانا جاتا ہےیہ ایک سرخی مائل گندھکی رنگ دارمرکب ہے جو نارنجی پھلوں اور سبز پتے دارسبزیوں میں پایا جاتا ہے۔یہ نامیاتی مرکب جسم میں ایک طاقتوراینٹی آکسیڈنٹ کی طرح کام کرتا ہے۔
'ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ 'سے منسلک تفتیش کارجولیا بوہم نےکہا کہ، اس تحقیق میں پہلی بار پرامیدی اورکیروٹینائڈ کی صحت مند سطح کے درمیان پائے جانے والےتعلق کی نشاندھی کی گئی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ، یہ نظریہ پہلے بھی پیش کیا گیا تھا کہ ،اینٹی آکسیڈنٹ(آ میزہ) انسان کو افسردگی یا ذہنی دباؤ کی کیفیت میں آرام پہنچانے کے کام آتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ خلیات ،ڈی این اے اور پروٹین کے ڈھانچے کو فری ریڈیکل (آزاد ذرات ) کے نقصانات سے بچانے میں مدد دیتے ہے اور جسم کے لیے دائمی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔
موجودہ تحقیقی مطالعے میں ایک ہزار مرد اور عورتوں کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 25 سے 74 برس کے درمیان تھیں ۔ محقیقین نے شرکاء کے خون کے نمونوں میں موجود نو مختلف اینٹی آکسیڈنٹ جن میں بیٹا کیروٹین سمیت وٹامن ای کی سطح کی جانچ پڑتال کی ۔
تحقیق میں شامل شرکاء نے اپنی طرز زندگی سے متعلق ایک سوالنامہ بھرا اور محقیقین کو خون کے نمونے بھی فراہم کئے ۔
نتیجےمیں پتا چلا کہ جو شرکاء دن بھرمیں دو یا اس سے کم پھل اورسبزیاں کھاتے تھے وہ نمایاں طور پر نا امید اور یاسیت کا شکار نظر آئے اسی طرح زیادہ پھل اور سبزیوں کا استعمال کرنے والوں کے خون میں کیروٹینائڈ کی مقدار 13 فیصد زیادہ پائی گئی ان لوگوں کے مقابلےمیں جو یاسیت کا شکار تھے۔
' سائیکوسمیٹک میڈیسن 'Psychosomatic Medicine میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ''تحقیق کا نتیجہ کیروٹینائڈ اور پرامیدی کے درمیان پائے جانے والے باہمی رشتہ کی بہت معمولی سی وضاحت پیش کرتا ہے''۔
گذشتہ برس برطانیہ کی' وارک یونیورسٹی' میں ایک تحقیق ہوئی تھی جس میں محقیقین نے کہا تھا کہ ، جو لوگ دن میں سات پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں وہ زیادہ خوش نظر آتے ہیں ۔
تحقیق کی سربراہ نے کہا تھا کہ''ہم جانتے ہیں کہ ،پھل اور سبزیوں میں اینٹی آکسیڈنٹ ہوتے ہیں جو ہماری قوت مدافعت کو بیرونی بیماریوں کے خلاف مضبوط بناتے ہیں لیکن یہ ہمارے دماغ اورخواہشات کے ساتھ مل کر کس طرح کام کرتے ہیں محقیقین کو اس بات کا اندازہ اب تک نہیں ہوسکا ہے ''۔
بتایا گیا ہے کہ ،برطانیہ میں محکمہ صحت ہر' سال فائیو آ ڈے 'کی اشتہاری مہم پر لاکھوں پاؤنڈ خرچ کرتا ہے جبکہ فرانس میں لوگوں کو دن بھرمیں دس پھل اور سبزیاں کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے اسی طرح کینیڈا میں پانچ سے دس اور جاپان میں ایک روز میں تیرہ سبزیاں اور چارپھل کھانے کے لیےلوگوں کو حکومتی سطح پرآمادہ کیا جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ، زیادہ پھل اورسبزیاں کھانے والے لوگ مستقبل کےحوالے سے زیادہ پر امید ہوتے ہیں۔ محقیقین کو ان کےخون میں ایک نامیاتی مرکب کیروٹینائڈ کی بلند سطح ملی ہے۔
کیروٹینائڈ کو عام طور پر'بیٹاکیروٹین' کے نام سے جانا جاتا ہےیہ ایک سرخی مائل گندھکی رنگ دارمرکب ہے جو نارنجی پھلوں اور سبز پتے دارسبزیوں میں پایا جاتا ہے۔یہ نامیاتی مرکب جسم میں ایک طاقتوراینٹی آکسیڈنٹ کی طرح کام کرتا ہے۔
'ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ 'سے منسلک تفتیش کارجولیا بوہم نےکہا کہ، اس تحقیق میں پہلی بار پرامیدی اورکیروٹینائڈ کی صحت مند سطح کے درمیان پائے جانے والےتعلق کی نشاندھی کی گئی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ، یہ نظریہ پہلے بھی پیش کیا گیا تھا کہ ،اینٹی آکسیڈنٹ(آ میزہ) انسان کو افسردگی یا ذہنی دباؤ کی کیفیت میں آرام پہنچانے کے کام آتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ خلیات ،ڈی این اے اور پروٹین کے ڈھانچے کو فری ریڈیکل (آزاد ذرات ) کے نقصانات سے بچانے میں مدد دیتے ہے اور جسم کے لیے دائمی بیماریوں کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔
موجودہ تحقیقی مطالعے میں ایک ہزار مرد اور عورتوں کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 25 سے 74 برس کے درمیان تھیں ۔ محقیقین نے شرکاء کے خون کے نمونوں میں موجود نو مختلف اینٹی آکسیڈنٹ جن میں بیٹا کیروٹین سمیت وٹامن ای کی سطح کی جانچ پڑتال کی ۔
تحقیق میں شامل شرکاء نے اپنی طرز زندگی سے متعلق ایک سوالنامہ بھرا اور محقیقین کو خون کے نمونے بھی فراہم کئے ۔
نتیجےمیں پتا چلا کہ جو شرکاء دن بھرمیں دو یا اس سے کم پھل اورسبزیاں کھاتے تھے وہ نمایاں طور پر نا امید اور یاسیت کا شکار نظر آئے اسی طرح زیادہ پھل اور سبزیوں کا استعمال کرنے والوں کے خون میں کیروٹینائڈ کی مقدار 13 فیصد زیادہ پائی گئی ان لوگوں کے مقابلےمیں جو یاسیت کا شکار تھے۔
' سائیکوسمیٹک میڈیسن 'Psychosomatic Medicine میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ''تحقیق کا نتیجہ کیروٹینائڈ اور پرامیدی کے درمیان پائے جانے والے باہمی رشتہ کی بہت معمولی سی وضاحت پیش کرتا ہے''۔
گذشتہ برس برطانیہ کی' وارک یونیورسٹی' میں ایک تحقیق ہوئی تھی جس میں محقیقین نے کہا تھا کہ ، جو لوگ دن میں سات پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں وہ زیادہ خوش نظر آتے ہیں ۔
تحقیق کی سربراہ نے کہا تھا کہ''ہم جانتے ہیں کہ ،پھل اور سبزیوں میں اینٹی آکسیڈنٹ ہوتے ہیں جو ہماری قوت مدافعت کو بیرونی بیماریوں کے خلاف مضبوط بناتے ہیں لیکن یہ ہمارے دماغ اورخواہشات کے ساتھ مل کر کس طرح کام کرتے ہیں محقیقین کو اس بات کا اندازہ اب تک نہیں ہوسکا ہے ''۔
بتایا گیا ہے کہ ،برطانیہ میں محکمہ صحت ہر' سال فائیو آ ڈے 'کی اشتہاری مہم پر لاکھوں پاؤنڈ خرچ کرتا ہے جبکہ فرانس میں لوگوں کو دن بھرمیں دس پھل اور سبزیاں کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے اسی طرح کینیڈا میں پانچ سے دس اور جاپان میں ایک روز میں تیرہ سبزیاں اور چارپھل کھانے کے لیےلوگوں کو حکومتی سطح پرآمادہ کیا جاتا ہے۔