واشنگٹن —
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دھنیا استعمال کرنے سے، ہماری زمین کے اندر موجود مہلک دھاتوں کے مادے ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ مہلک دھاتیں زمین کے اندر جذب ہو جاتی ہیں اور آلودگی کا سبب بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ بطور ِ خاص ترقی پذیر ممالک میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
ہرا دھنیا میکسیکو اور جنوبی ایشیائی ممالک کے کھانوں کا ایک لازمی جزو سمجھا جاتا ہے اور بہت کم قیمت پر دستیاب ہوتا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے والی جگہوں اور بڑے نالوں پر جہاں فیکٹریوں کا پانی چھوڑا جاتا ہےسیسہ، تانبا، سنکھیا، کیڈمیم اور پارے جیسی دھاتیں شامل ہو جاتی ہیں، جو ماحولیات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔
مغربی ممالک میں ان دھاتوں کو تلف کرنے کا طریقہ اور ٹیکنالوجی زیادہ مہنگی ہے۔
ریاست انڈیانا کے ٹیک کمیونٹی کالج سے تعلق رکھنے والے ڈگلس شواور تحقیقی ادارے کے سربراہ ہیں۔ ادارے میں ایسا سستا طریقہ ِکار دریافت کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جس سے فیکٹریوں سے نکل کر زمین میں جذب ہونے والی خطرناک دھاتوں کا اثر کم یا زائل کیا جا سکے۔
اس سلسلے میں ڈگلس شواور اور ان کی ٹیم نے بہت سے پودوں پر تجربات کیے۔ ڈگلس شواور کہتے ہیں، ’ہم نے دھنیا کا تجربہ کرنے کے لیے ایک ایسے مرکب پر تجربہ کیا جس میں سیسہ شامل تھا۔ بعد میں ہم نے اس بات کا تعین کیا کہ پانی میں سیسے کی کتنی مقدار باقی ہے۔‘
اس تجربے سے ظاہر ہوا کہ دھنیے نے آلودہ پانی میں سے سیسہ کی مقدار کم کرنے میں مدد دی۔
ڈگلس شواور کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں دھنیے کو ٹی بیگز کی طرح استعمال کرکے اسے زمین سے سیسے جیسی دھاتوں کا اثر زائل کرنے میں مدد مل سکے۔
ان تجربات کے نتائج کو رواں برس ریاست انڈیانا میں ’امریکن کیمیکل سوسائٹی‘ کے سالانہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ مسئلہ بطور ِ خاص ترقی پذیر ممالک میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
ہرا دھنیا میکسیکو اور جنوبی ایشیائی ممالک کے کھانوں کا ایک لازمی جزو سمجھا جاتا ہے اور بہت کم قیمت پر دستیاب ہوتا ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں کوڑا کرکٹ جمع کرنے والی جگہوں اور بڑے نالوں پر جہاں فیکٹریوں کا پانی چھوڑا جاتا ہےسیسہ، تانبا، سنکھیا، کیڈمیم اور پارے جیسی دھاتیں شامل ہو جاتی ہیں، جو ماحولیات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔
مغربی ممالک میں ان دھاتوں کو تلف کرنے کا طریقہ اور ٹیکنالوجی زیادہ مہنگی ہے۔
ریاست انڈیانا کے ٹیک کمیونٹی کالج سے تعلق رکھنے والے ڈگلس شواور تحقیقی ادارے کے سربراہ ہیں۔ ادارے میں ایسا سستا طریقہ ِکار دریافت کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جس سے فیکٹریوں سے نکل کر زمین میں جذب ہونے والی خطرناک دھاتوں کا اثر کم یا زائل کیا جا سکے۔
اس سلسلے میں ڈگلس شواور اور ان کی ٹیم نے بہت سے پودوں پر تجربات کیے۔ ڈگلس شواور کہتے ہیں، ’ہم نے دھنیا کا تجربہ کرنے کے لیے ایک ایسے مرکب پر تجربہ کیا جس میں سیسہ شامل تھا۔ بعد میں ہم نے اس بات کا تعین کیا کہ پانی میں سیسے کی کتنی مقدار باقی ہے۔‘
اس تجربے سے ظاہر ہوا کہ دھنیے نے آلودہ پانی میں سے سیسہ کی مقدار کم کرنے میں مدد دی۔
ڈگلس شواور کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں دھنیے کو ٹی بیگز کی طرح استعمال کرکے اسے زمین سے سیسے جیسی دھاتوں کا اثر زائل کرنے میں مدد مل سکے۔
ان تجربات کے نتائج کو رواں برس ریاست انڈیانا میں ’امریکن کیمیکل سوسائٹی‘ کے سالانہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔