الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کو نااہل قرار دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے پانچ رُکنی کمیشن نے متفقہ طور پر عمران خان کو آرٹیکل '63 ون پی' کے تحت نااہل قرار دیا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان صادق اور امین نہیں رہے، لہذٰا وہ اب رُکن قومی اسمبلی بھی نہیں رہے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کی بطور رُکن قومی اسمبلی نشست بھی خالی قرار دے دی ہے۔
الیکشن کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 'تریسٹھ ون پی' اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137، 173 اور 167 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور اُنہوں نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف اپنے گوشواروں میں جمع نہیں کرائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے پیش کیا گیا بینک اکاؤنٹ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔
الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے جب کہ عمران خان کی نااہلی کی مدت سے متعلق قانونی ماہرین متضاد رائے رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے اسپیکر کے پاس عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بھیجا تھا جسے اسپیکر نے رواں برس اگست میں الیکشن کمیشن کو ارسال کیا تھا۔
ریفرنس میں کمیشن سے استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انہیں ظاہر نہیں کیا۔ اس لیے بددیانتی پر انہیں نااہل قرار دیا جائے۔
عمران خان کا اس ریفرنس میں یہ مؤقف رہا ہے کہ اُنہوں نے قواعد و ضوابط کے تحت توشہ خانہ سے تحائف حاصل کیے اور اس ضمن میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔
الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 19 ستمبر کو اس ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور جمعے کو سنا دیا۔
فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
پاکستان تحریکِ انصاف نے عمران خان کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمیشن کے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے آئین اور قانون پر حملہ ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "یہ لوگ ہوتے کون ہیں یہ فیصلہ کرنے والے۔"
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین اس قابل ہی نہیں ہیں کہ وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ سنائیں، پاکستان کے عوام اس فیصلے کے خلاف اپنے حق کے لیے باہر نکلیں، یہ پاکستان میں انقلاب کا آغاز ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ مائنس عمران کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔
الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہیں الیکشن کمیشن سے اسی قسم کے فیصلے کا خدشہ تھا۔
جب صحافی نے سوال کیا کہ کمیشن کے فیصلے کے بعد آپ پارٹی سربراہ بن گئے ہیں؟ اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی عمران خان کی ہے اور وہ ہی پارٹی قائد رہیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شاہ محمود کا کہنا تھا کہ انہیں چیئرمین پی ٹی آئی نہیں سمجھا جا سکتا۔
عمران خان کے خؒلاف کرپشن ثابت ہو گئی: وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ
عمران خان کی نااہلی پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کے خلاف کرپشن ثابت ہو گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں محسن شاہنواز رانجھا اور عطا تارڑ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کی قیمت خود ہی متعین کی اور پھر مارکیٹ میں فروخت کر دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف فروخت کر کے حاصل ہونے والی رقم کو اپنے گوشواروں میں جمع نہیں کرایا۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں انصاف کیا: وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ٹویٹ
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں آنے والے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انصاف پر مبنی فیصلہ کیا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں وزیرِ اعظم نے الزام لگایا کہ عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کو آمدنی میں اضافے کا ذریعہ بنایا۔ آج 'صداقت و امانت' کا بت پاش پاش ہو گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قانون سے لڑنے، ڈنڈے چلانے اور فسادی جتھے لانے کے بجائے قانون کے سامنے سر جھکائیں۔