لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور میں ہفتہ کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 410 تک پہنچ گئی ہے جب کہ پیر کو دیر گئے امدادی کارکنوں نے 32 گھنٹوں سے ملبے تلے دبے تین افراد کو زندہ نکال لیا۔
ساحلی شہر مانتا کے ایک شاپنگ مال کے ملبے سے ان افراد کو نکالے جانے کے مناظر ٹی وی پر دکھائے گئے جس سے لوگوں کے لیے امید بندھی ہے کہ شاید اب بھی مزید لوگ ملبوں تلے زندہ حالت میں موجود ہو سکتے ہیں۔
ہفتہ کو 7.8 شدت کے زلزلے سے ایکواڈور میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، متعدد عمارتیں اور پل منہدم ہوگئے جب کہ پانی سمیت بجلی اور مواصلات کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا۔
ملکی تاریخ میں پچاس سال سے زائد عرصے میں آنے والا یہ سب سے ہلاکت خیز زلزلہ تھا جس میں 2500 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
مانتا، پورتوویہو اور سیاحوں میں مقبول شہر پڈرنالیس زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں شامل ہیں۔
ایکواڈور ریڈ کراس کے ترجمان ڈیاگو کاسٹلانوس نے فون پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "اب بھی متعدد افرد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔"
پیر کو واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایکواڈرو میں زلزلے سے مرنے والوں میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے۔ انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔
ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے ایکواڈور کی حکومت کو امداد و بحالی کے کاموں میں ہر ممکن مدد کی فراہمی کی یقینی دہانی کروائی ہے۔