رسائی کے لنکس

مردہ خاتون آخری رسومات کے دوران زندہ ہو گئیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسپتال میں ایک ڈاکٹر نے بیلامونتویا کو مردہ قرار دیا تھا لیکن ان کی آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران بند تابوت کے اندر سے 'لاش' نے کھٹکھٹانا شروع کر دیا۔

تدفین کی رسومات کے دوران خاتون کے ' زندہ' ہونے کا یہ واقعہ ایکواڈور کے دارالحکومت کیٹو سے لگ بھگ دو سو کلو میٹر دور باباویو میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق حکومت نےاس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

بیلا مونتویا کی عمر 76 برس ہے اور وہ ایک ریٹائرڈ نرس ہیں۔ ان کے بیٹے باربیرا نے 'اے پی' سے گفتگو میں بتایا کہ جمعے کو والدہ کی تدفین کی رسومات میں شریک افراد نے تابوت کے اندرسے کھٹ کھٹ کی آواز سنی تو انہوں نے بیلا کو باہر نکالا اور فوری طور پر اسپتال پہنچایا۔

تابوت سے آنے والی آوازوں کے حوالے سے باربیرا نے بتایا کہ "اس سے ہم سب انتہائی خوف زدہ ہو گئے تھے۔"

ایکواڈور کی وزارتِ صحت کا پیر کو کہنا تھا کہ بیلا مونتویا اب اسپتال میں زیرِ علاج ہیں جہاں انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

اسی اثنا میں اسپتال میں ان کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیاہے۔

عہدہ داروں نے اس ڈاکٹر کے حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات جاری نہیں کیں جس نے بیلا مونتویا کو مردہ قرار دیا تھا اور ان کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا۔

وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ بیلا مونتویا کو مردہ قرار دینے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیکنیکل کمیٹی قائم کی ہے جو اس بارے میں چھان بین کرے گی کہ آیااسپتال نے کس طرح خاتون کو مردہ قرار دے کر ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کیا۔

بیلا مونتویا کو جمعے کو فالج اور دل میں تکلیف کے سبب اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ وزارتِ صحت کے مطابق جب ڈیوٹی پر موجود ایک ڈاکٹر نے بیلا کے جسم میں کوئی حرکت محسوس نہ کی تو اس نے انہیں مردہ قرار دے دیا تھا۔

بیلا مونتویا کے بیٹے باربیرا کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپنی والدہ کو جمعے کو اسپتال منتقل کیا تو وہ ہوش میں نہیں تھیں۔ اس کے بعد ڈاکٹروں نے ان کو مطلع کیا کہ ان کی والدہ کی موت ہو گئی ہے اور انہیں والدہ کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ دیا گیا۔

بعد ازاں بیلا مونتویا کے اہلِ خانہ 'میت' کو ایک’فیونرل ہوم‘ لے گئے جہاں جمعے کو ہی ان کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھیں کہ اسی دوران تابوت سے عجیب و غریب آوازیں آنے لگی تھیں۔

باربیرا کا کہنا تھا کہ آخری رسومات میں لگ بھگ 20 افراد شریک تھے۔ جب تابوت سے آوازیں آئیں تو اسے کھول کر دیکھا گیا جس میں ان کی والدہ حیات تھیں اور تیز تیز سانس لینے کی کوشش کر رہی تھیں۔

باربیرا کے مطابق ان کی والدہ اب بھی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں تاہم ڈاکٹر ان کی صحت کے حوالے سے زیادہ پر امید نہیں ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG