مصر میں انتخابات کے دوسرے روز پارلیمنٹ کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں اور حریف اسلامی جماعتیں ملک کے دوسب سے بڑے شہروں اور دیگر صوبوں میں ووٹروں کو اپنی جانب کھینچنے کے لیے انتہائی کوشش کررہی ہیں۔
قاہرہ، اسکندریہ اور دوسرے صوبوں میں 52 انفرادی نشستوں کے لیے پیر کو شروع ہونے والی ووٹنگ منگل کو ختم ہونے کا امکان ہے۔ 24 نشستوں پر مصر کے دو اہم اسلام پسند گروپ اخوان المسلیمون ، جسٹس پارٹی اور انتہائی قدامت پسند جماعت حزب النور کے درمیان مقابلہ ہے۔
عینی شاہدوں کا کہناہے کہ اسلام پسند حریف جماعتوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے اور کئی انتخابی حلقوں میں تناؤ اپنے عروج پر ہے ۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ النور کے کارکن پولنگ اسٹیشنوں کے قریب اخوان المسلیمون کے حامیوں کو کنویسنگ سے روک رہے ہیں۔
مصر کے فوجی حکمرانوں نے شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں کے قریبی علاقوں میں انتخابی مہم چلانے پر پابندی لگارکھی ہے۔
دونوں اسلام پسند گروپ گذشتہ ہفتے کی پارٹی بنیادوں پرووٹنگ کی طرح انفرادی سطح کے مقابلوں میں بھی ٹھوس نتائج حاصل کرناچاہتے ہیں۔
اتوار کو جاری ہونے والے انتخابی نتائج کے مطابق فریڈیم اینڈ جسٹس پارٹی37 فی صد ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر جب کہ النور 24 فی صد کے ساتھ دوسری اور اعتدال پسند مصری گروپ 13 فی صد کے ساتھ تیسری پوزیشن پر تھا۔
حزب النور سخت گیر نظریات کی حامی ہے، جس میں عورتوں اور مردوں کو ایک دوسرے سے الگ رکھنا، خواتین کے لیے مکمل نقاب پہننا اور شراب پر پابندی شامل ہے۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں النور کی نمایاں کامیابی نے اعتدال پسند مصریوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ، جو انہیں شہری آزادیوں کے لیے ایک خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔