واشنگٹن —
مصر کی فوج کی حمایت سے قائم حکومت نے آخرِکار ’اخوان المسلمین‘ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے، اور یہ الزام لگایا ہے کہ وہ پولیس ہیڈکوارٹرز پر بم حملے میں ملوث تھی، جِس میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔
حکومت کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس گروہ کی تمام سرگرمیوں پر بندش لگائی گئی ہے، جس میں مظاہرے بھی شامل ہیں۔
حکام کو اب یہ اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ اس تحریک کی رکنیت رکھنے والے کسی فرد کے خلاف دہشت گرد تنظیم کے طور پر فرد جرم عائد کرے۔
اِس اقدام سے فوج کی پشت پناہی میں ’اخوان المسلمین‘ پر کیے جانے والے کریک ڈاؤن میں شدت آنے کا پتا چلتا ہے، جس کے خلاف کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب جولائی میں معطل کیے جانے والےمصر کے منتخب اسلام پرست صدر، محمد مرسی کو معطل کیا گیا۔
کابینہ کے اس بیان سے ایک روز قبل، دریائے نیل کے کنارے آباد منصورہ شہر کے پولیس ہیڈکوارٹرز پر بم حملہ کیا گیا۔
’اخوان المسلمین‘ نے منگل کو اس بم حملے کی مذمت کی اور بدھ کے روز صنائی میں قائم ایک سخت گیر اسلام پرست گروہ نے کہا ہے کہ وہ اس حملے کا ذمہ دار ہے۔
القاعدہ سے متاثرہ ’انصار بیت المقدس‘ نامی اِس گروپ نے کہا ہے کہ یہ خودکش کار بم حملہ شدت پسندوں کے خلاف حکومت کی کارروائی کا جواب ہے۔
اِس سے قبل، ’انصار بیت المقدس‘ صنائی میں ہونے والے بم حملوں اور ستمبر میں قاہرہ میں وزیر داخلہ محمد ابراہیم کے خلاف قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔
حکومت کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس گروہ کی تمام سرگرمیوں پر بندش لگائی گئی ہے، جس میں مظاہرے بھی شامل ہیں۔
حکام کو اب یہ اختیار حاصل ہوگیا ہے کہ اس تحریک کی رکنیت رکھنے والے کسی فرد کے خلاف دہشت گرد تنظیم کے طور پر فرد جرم عائد کرے۔
اِس اقدام سے فوج کی پشت پناہی میں ’اخوان المسلمین‘ پر کیے جانے والے کریک ڈاؤن میں شدت آنے کا پتا چلتا ہے، جس کے خلاف کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب جولائی میں معطل کیے جانے والےمصر کے منتخب اسلام پرست صدر، محمد مرسی کو معطل کیا گیا۔
کابینہ کے اس بیان سے ایک روز قبل، دریائے نیل کے کنارے آباد منصورہ شہر کے پولیس ہیڈکوارٹرز پر بم حملہ کیا گیا۔
’اخوان المسلمین‘ نے منگل کو اس بم حملے کی مذمت کی اور بدھ کے روز صنائی میں قائم ایک سخت گیر اسلام پرست گروہ نے کہا ہے کہ وہ اس حملے کا ذمہ دار ہے۔
القاعدہ سے متاثرہ ’انصار بیت المقدس‘ نامی اِس گروپ نے کہا ہے کہ یہ خودکش کار بم حملہ شدت پسندوں کے خلاف حکومت کی کارروائی کا جواب ہے۔
اِس سے قبل، ’انصار بیت المقدس‘ صنائی میں ہونے والے بم حملوں اور ستمبر میں قاہرہ میں وزیر داخلہ محمد ابراہیم کے خلاف قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔