مصر کے شمالی ساحلی شہر پورٹ سعید میں سیکیورٹی فورسز اور فٹ بال میچ کے ہزاروں برہم شائقین کے درمیان جھڑپوں میں ایک نوجوان گولی لگنے سے ہلاک اور کم ازکم 18 افراد زخمی ہوگئے۔
بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سلسلہ مصر کی فٹ بال ایسوسی ایشن کے اس اعلان کے بعد جمعے کو دیر گئے شروع ہوا کہ گذشتہ مہینے فٹ کے ایک مقابلے کے دوران پھوٹ پڑنے والے مہلک بلوؤں کے ردعمل میں المصری فٹ بال کلب پر دو سیزن کی پابندی لگادی جائے گی اوران پر پورٹ سعید کا اسٹیڈیم کے دروازے تین سال تک بند رکھے جائیں گے۔
پورٹ سعید میں ہفتے کے روز بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا اور سیکیورٹی اہل کاران ہزاروں مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کرتے رہے جو سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کررہے تھے اور سوئیز کینال اٹھارتی کی عمارت کے باہراحتجاج کے لیے جمع ہوگئے تھے۔
ہلاک ہونے والے نوجوان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ پشت پر گولی لگی تھی۔فوری طورپر اس واقعہ کی مزید تفصیلات معلوم نہیں ہوسکیں۔
مظاہرین کا یہ بھی کہناتھا کہ ایک میڈیا مہم کے ذریعے ان کے فٹ بال کلب کو بدنام کیا گیا۔
فروری میں فٹ بال کے ایک لیگ میچ کے دوران، جو قاہرہ کے الاہلی اور المصری کلب کے درمیان فائنل مقابلے کے آخری لمحات میں بلوے پھوٹ پڑنے سے 74 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
عینی شاہدوں کا کہناہے کہ سیکیورٹی اہل کاروں نے مخالف ٹیم کے حامیوں کو بینچوں سے اٹھا کر پھینکنے اور ان پر حملوں میں مقامی کلب المصری کے حامیوں کا ساتھ دیا۔ خوف زدہ شائقین جب باہر نکلنے کے لیے بھاگے تو اسٹیڈیم کے گیٹ بند ہونے کے باعث بہت سے لوگ پاؤں تلے آکر کچلے گئے۔
ان ہلاکتوں کے سلسلے میں 75 افراد کو ، جن میں پولیس کے نو سینیئر اہل کار، اور المصری فٹ بال کلب کے تین عہدے دار بھی شامل ہیں، مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔