مصر کے سابق وزیر خزانہ بھی اب سابق صدر حسنی مبارک کی کابینہ کے ان اعلیٰ عہدے داروں میں شامل ہوگئے ہیں جنہیں کرپشن کے الزام میں سزائیں سنائی گئی ہے۔
ہفتے کے روز ایک مصری عدالت نے یوسف پطرس غالی کوسرکاری رقوم کی خرد برد کے الزام میں30 سال قید کی سزاسنائی ہے۔
استغاثہ کا کہناہے کہ غالی نے کسٹم کی منتظر کاریں اپنے استعمال میں رکھیں اور اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزارت کے فنڈز کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔
غالی کو ان کی عدم موجودگی میں سزا سنائی گئی ہے۔ ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملک سے فرار ہوچکے ہیں اورانہیں انٹرپول کے ذریعے انہیں تلاش کیا جارہاہے۔
مصر کی عبوری حکومت ، حسنی مبارک دور کے سابق عہدے داروں پر مقدمات چلارہے ہیں ۔ اب تک جن افراد پر مقدمے قائم کیے جاچکے ہیں ، ان میں سابق صدر حسنی مبارک بھی شامل ہے۔
بدھ کے روز حکومت نے اعلان کیا تھا کہ مسٹر مبارک اور ان کے دوبیٹوں علا اور کمال کے خلاف مقدمے کی سماعت تین اگست سے شروع ہوگی۔
ان تینوں پر دھوکہ دہی اور حکومت مخالف عوامی تحریک کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں کے ملوث ہونے کاالزام ہے۔