مصر کی ایک عدالت نے سابق صدر حسنی مبارک اور ان کی سابقہ کابینہ کے دو وزراء کو اس سال کے شروع میں جمہوریت کے لیے عوامی تحریک کے دوران ٹیلی مواصلات کی سہولت منقطع کرنے کے الزام میں نوکروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے ہفتے کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ مسٹر مبارک، سابق وزیر اعظم احمد نظیف اور سابق وزیر داخلہ حبیب العلا اس سال جنوری میں ملک میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بندکرنے کا حکم دے کر مصر کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
فیصلے میں مسٹر مبارک سے تین کروڑ 30 لاکھ ڈالر ، جب کہ نظیف تقریباً70 لاکھ ڈالر اور اعلا کو پانچ کروڑ ڈالر سے زیادہ کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے کہاگیا ہے۔
موبائل فون کی کمپنی ووڈافون نے جنوری میں کہا تھا کہ ان کے اور دوسری موبائل فون کمپنیوں کے پاس اس کے سواکوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ حکم پر عمل دارآمد کرتے ہوئے مصر میں اپنی سروس مکمل طورپر بند کردیں۔ یہ وہ دور تھا جب ملک میں مسٹر حسنی مبار ک کے خلاف عوامی تحریک اپنے نقطہ عروج پر تھی۔
جمہوریت نواز کارکنوں نے عوام کو متحرک کرنے اور اپنے زیادہ تر جلوسوں کو کامیاب بنانے کے لیے سوشل میڈیا کی ویب سائٹس مثلاً فیس بک وغیرہ کا استعمال کیاتھا۔
انٹرنیٹ کے ماہرین کا کہناہے کہ مسٹر مبارک کی حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی پہلی بار نہیں لگائی تھی ، تاہم جنوری میں یہ پہلا ایسا موقع تھا کہ ان سروسز کو اتنے بڑے پیمانے پرپابندیوں کا سامنا کرنا پڑاتھا۔