مصر میں اخوان المسلموں کے صدارتی امیدوار محمد مرسی کو باقاءدہ فاتح قرار دے دیا گیا ہے۔ مصر کے پہلے آزادانہ صدارتی انتخاب میں مرسی کی جیت کا اعلان مصری الیکشن کمیشن کے چیرمین فاروق سلطان نے ایک طویل تقریر میں کیا۔
ساٹھ سالہ محمد مرسی نے اپنے مدمقابل سابق جنرل احمد شفیق کے مقابلے میں کل ووٹوں کا 51.7 فی صد حاصل کیا جبکہ احمد شفیق نے 48.3 ووٹ حاصل کیے۔ مرسی کی جیت کے اعلان کے بعد التحریر اسکوائر میں جمع اعلان کے منتظر لاکھوں افراد نے بیک وقت "مرسی ، مرسی" کے نعرے لگانا شروع کردیے۔
صدارتی الیکشن کے سےصرف ایک دن پہلے، مصر کے فوجی حکمرانوں نے اخوان المسلمون کی اکثریت والی پارلیمنٹ تحلیل کردی اور ایک عبوری آئین کا اعلان کرکے صدر کے تقریبا تمام اختیارات ختم کردیے۔ کامیاب ہونے والے صدر سپریم کونسل آف آرمڈ فورسز کے تحت ہونگے۔ اس طرح مرسی محض ایک علامتی صدر بنیں گے۔ لیکن اخوان المسلون نے اعلان کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی بحالی کے لیے مہم چلائیں گے۔
84 سال قبل قائم ہونے والی اخوان المسلمون کی یہ پہلی بڑی سیاسی کامیابی ہے۔ اپنے قیام سے لے کر حسنی مبارک کے دور تک اسکے ارکان کو قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے پڑیں، اور اسے ایک غیر قانونی جماعت قرار دیا گیا۔
محمد مرسی نے امریکہ سے انجینیرنگ کی تعلیم حاصل کی ہے۔