مصر میں ایک کاپٹک چرچ میں اتوار کے روز کے اجتماع کے دوران بجلی کی تاروں میں لگنے والی آگ، اور اس دوران مچنے والی بھگدڑ سے اب تک 41 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ سیکیورٹی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے اکثر کم عمر بچے ہیں۔
آتش زدگی کا واقعہ غزہ شہر میں واقع ابو صفین چرچ میں صبح نو بچے سے تھوڑا ہی پہلے شروع ہوا۔ چرچ میں پانچ ہزار سے زائد افراد اس وقت عبادت کے لیے موجود تھے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے چرچ کا ایک بیرونی راستہ بند ہوگیا جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ مرنے والوں میں اکثر بچے شامل تھے۔
چرچ میں موجود ایک عینی شاہد یاسر منیر نے رائیٹرز کو بتایا کہ لوگ تیسری اور چوتھی منزل پر جمع تھے۔ دوسری منزل پر آگ لگ گئی۔ دھواں جمع ہوا تو لوگ سیڑھیوں کی جانب دوڑے۔ ایسے میں بھگدڑ مچنے سے لوگ ایک دوسرے کے اوپر گرتے رہے۔
یاسر نے بتایا کہ پھر انہوں نے ایک زور دار دھماکہ سنا، اور آگ کے شعلے کھڑکی سے باہر نکلنے لگے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی بھی چرچ میں موجود تھے لیکن واقعے کے وقت وہ گراؤنڈ فلور پر تھے جس کی وجہ سے وہاں سے نکل آئے۔
وزارت داخلہ نے چرچ کے فرانزک معائنے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ آگ دوسری منزل کی ائیرکنڈشنگ میں خرابی کی وجہ سے شروع ہوئی۔
اکثر افراد کی ہلاکت دھواں میں دم گھٹنے سے ہوئی۔ حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کے لیے ایک ایک لاکھ مصری پاؤنڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔
غزہ مصر کا دوسرا بڑا شہر ہے جو قاہرہ سے دریائے نیل کے پار آباد ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتح سیسی نے ایک ٹوئٹ میں مرنے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔