رسائی کے لنکس

ترک معیشت اور مسئلہ افغانستان، صدر ایردوان کی قطری قیادت سے ملاقاتیں


ترک صدر رجب طیب اردوان (فائل)
ترک صدر رجب طیب اردوان (فائل)

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان پیر سے اپنے اتحادی ملک قطر کے دورے پر ہیں۔ اس دورے میں متوقع طور پر دونوں ملکوں کے راہنماوں کے درمیان ملاقات میں افغانستان کی صورتحال اور ترکی کی مشکلات سے دوچار معیشت ایجنڈے پر سر فہرست ہیں۔

ترک صدر نے قطر روانگی سے قبل جنوبی سائپرس میں ایک مسجد پر مبینہ حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس پر خاموش نہیں رہا جائے گا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترکی اور قطر کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدر ایردوان کے قطر کے دورے کا مقصد ''دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے''۔

صدر ایردوان میزبان قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے ہمراہ دوحہ میں منگل کے روز ترکی قطر سپریم سٹریٹجک کمیٹی کے اجلاس کی بھی صدارت کریں گے۔ ترکی کے قطر کے لیے سابق سفیر متحت ریندے کا کہنا ہے کہ دونوں راہنماوں نے دو طرفہ تعلقات کو باہمی مفادات پر استوار کیا ہے۔

استنبول کی ایک مارکیٹ کا منظر جہاں لیرا کی قدر میں حالیہ دنوں میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ (اے پی)
استنبول کی ایک مارکیٹ کا منظر جہاں لیرا کی قدر میں حالیہ دنوں میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ (اے پی)

ترکی اور قطر کے تعلقات دونوں ملکوں کے لیے اہم ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے طور پر ترکی، قطر کی فورسز کو جدید بنانے اور مسلح کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو تربیت دے رہا ہے، جو پہلے ہی قطریوں کو ایک طرح کی سکیورٹی فراہم کر رہا ہے۔ ترکی کو بھی اس کے بدلے میں فائدہ حاصل ہوتا ہے، کیونکہ قطر نے ترکی کے اندر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔

ترکی اور قطر کے درمیان سکیورٹی تعلقات قطر میں ترکی کا ایک فوجی اڈہ بنانے کی وجہ سے مستحکم ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک اس طرح کی امداد دوحہ کے لیے ایسے میں بہت اہم تھی جب سعودی عرب کی طرف سے دباو تھا اور ایک وقت پر تو یہ دباو بہت شدید تھا۔ سال 2017ء میں سعودی عرب نے قطر پر چار سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔

صدر ایردوان کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب ترکی کی معیشت سخت مشکلات سے دوچار ہے اور ترک راہنما کو توانائی سے مالا مال امارت سے مالی مدد کی ضرورت ہے۔

ترکی کی کرنسی کی قدر میں اس سال پچاس فیصد کمی آئی ہے جس کے بعد بین الاقوامی سرمایہ کار ایردواں کی غیر روایتی اور غیر راسخ اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔

ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اولو نے دوحہ میں پیر کے روز گفتگو کے دوران کہا کہ ترکی قطر سے کوئی مخصوص رقم نہیں چاہتا، بلکہ معاشی تعلقات میں بہتری لانا چاہتا ہے۔

انقرہ میں قائم فارن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ حسین باج نے کہا ہے کہ ایردوان اس دورے میں خواہش رکھتے ہوں گے کہ قطر ترکی کے اندر بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرے۔

حسین باج کے مطابق ترکی اور قطر کی قیادت کے درمیان ملاقات میں افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، جب دونوں ملک کابل ائرپورٹ کو کھولنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

بقول ان کے، ’’قطر کے پاس پیسہ ہے اور ترکی کے پاس تکنیکی عملہ۔ ترکی پہلے ہی بہت سے تکنیکی عملے کو کابل ائرپورٹ بھجوا چکا ہے جو بہت جلد بین الاقوامی آمدورفت کے لیے تیار ہو گا۔‘‘

سائپرس میں عبادت گاہ پر حملے کا جواب دیا جائے گا: ایردوان

ترکی کے صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ سائپرس میں مسلمانوں کی عبادتگاہوں پر حملے پر خاموش نہیں بیٹھا جائے گا۔

ترکی کے جنوب میں واقع ایک علاقے میں جسے بین الاقوامی سطح پر ’گریگ سپریاٹ‘ کا علاقہ مانا جاتا ہے، جو بحیرہ روم میں جزیرے کو تقسیم کرتا ہے، وہاں دو دسمبر کو ایک مسجد پر آتشیں حملے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

ترکی میں حکومت کے حامی ایک اخبار 'الصباح' نے بتایا ہے کہ کم از کم ایک شخص کو حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس حملے میں لارناسا کے شہر میں ایک مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔

غیرقانونی طور پر ترکی پہنچنے والے افغان پناہ گزینوں کی روداد
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:23 0:00

قطر کے دورے پر روانگی سے قبل ترک صدر ایردوان نے کہا کہ بدقسمتی سے جنوبی سائپرس میں ہماری ایک مسجد ہر حملہ ہوا ہے۔ ان کے بقول، اس حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

ایردوان کے الفاظ میں، ''ہم جنوبی سائپرس کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہماری عبادتگاہوں کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں نہ کرے۔ آپ کو اس طرح کی کارروائیوں کی جو قیمت دینا پڑے گی وہ آپ پر بہت بھاری ہو گی''۔

سائپرس میں قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ حکام نے مسجد پر حملے میں تعلق کے الزام میں ایک ستائیس سالہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس حملے میں مسجد کے بیرونی لکڑی کے دروازے کو آگ لگنے سے نقصان پہنچا۔ گرفتار شخص پر آتش زنی کے الزام کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایک عہدیدار نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ حملے کی وجہ حملہ آور کی جانب سے اس مسجد میں رات بسر کرنے کی درخواست کا امام مسجد کی جانب سے مسترد کیا جانا تھا۔

ایک عینی شاہد نے بتایا ہے کہ مشتبہ شخص نے یونانی زبان کے ایک اخبار کو آگ لگانے کے لیے استعمال کیا۔

XS
SM
MD
LG