سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے کہا ہے کہ مصر میں منتخب سول حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے بعد مسلح افواج کو مکمل طور پر حکومت کے ماتحت ہونا چاہیے۔
سابق امریکی صدر نے یہ بات جمعہ کو دارالحکومت قاہرہ میں مصر کے عبوری فوجی حکمرانوں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
جمی کارٹر ان دنوں مصر کے دورے پر ہیں جس کا مقصد عام انتخابات کے حال ہی میں ہونے والے تیسرے مرحلے کاجائزہ لینا تھا جس کے ذریعے مصری عوام سول حکومت کا انتخاب کر رہے ہیں جو موجودہ فوجی حکمرانوں کی جگہ سنبھالے گی۔
سابق امریکی صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ رواں برس کے وسط میں مصر میں نئے صدر کے انتخاب کے بعد تشکیل پانے والی مستقبل کی حکومت میں بھی فوجی قیادت بعض "خصوصی اختیارات" اپنے پاس رکھنے کے خواہاں ہیں۔
جمی کارٹر کا کہنا تھا کہ وہ بذاتِ خود تمام اختیارات عوام کے منتخب نمائندوں کے ہاتھوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
سابق امریکی صدر نے بتایا کہ مصری پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے مکمل ہونے والے انتخابات کے دوران متعلقہ حکام کو بےضابطگیوں کی 900 سے زائد شکایات درج کرائی گئی ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ان شکایات کے باوجود انتخابات میں عوامی رائے کی درست طور پر نمائندگی ہوئی ہے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ مصر کے انتخابی حکام کو مناسب تربیت نہیں دی گئی تھی جب کہ ان کے بقول انہیں یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ بہت کم خواتین امیدواروں نے انتخاب لڑا۔
انتخابات کے دوران بھی ہزاروں مصری باشندے ملک کے موجودہ فوجی حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں جنہوں نے گزشتہ برس فروری میں سابق صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے رخصتی کے بعد عبوری طور پر حکومت سنبھال لی تھی۔
مظاہرین کا موقف ہے کہ فوجی قیادت حکومتی باگ ڈور سول حکومت کو سونپنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔