مصر کی حکمران جماعت کی ایک بااختیارکمیٹی ہفتے کے روز مستعفی ہوگئی ، مگر حکومت مخالف مظاہرین صدر حسنی مبارک کے استعفے کے اپنے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی پالیسی ساز کمیٹی ، جس میں صدر مبارک کے بیٹے جمال مبارک بھی شامل ہے، مستعفی ٰ ہوگئی ہے، تاہم سرکاری ٹیلی ویژن کا کہناہے کہ صدر مبارک بدستور پارٹی کے سربراہ ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے ایک عہدے دار جمال مبارک کے استعفے کو ایک مثبت اقدام قرار دیا ہے۔ ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں ایک عہدے دار نے ، جن کانام ظاہر نہیں کیا گیا، کہا کہ یہ اقدام سیاسی تبدیلی کی جانب پیش رفت ہے جس کی مصر کو ضرورت ہے۔
مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہناہے کہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل صفوت الشریف نے استعفی دے دیاہے ۔ مغربی میڈیا کی خبروں میں کہا گیا ہے کہ مصر کی پالیسی ساز کمیٹی چھ ارکان پر مشتمل تھی جو ایک طویل عرصے سے مصر کی سیاسی انتظامیہ کا ایک حصہ چلی آرہی تھی۔
اس دوران جب کہ قاہرہ میں تاریکی گہری ہورہی تھی ، مظاہرین تحریر چوک میں بارش کے باوجود ڈٹے ہوئے تھے اور صدر مبارک پر زور دے رہے تھے کہ وہ فوری طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔
اسکندریہ کی شاہراہوں پر بھی صدر حسنی مبارک کے خلاف مظاہرین موجود رہے۔ مسٹر مبارک یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے عہدے کی مدت پوری کریں گے مگر وہ اس سال موسم خزاں میں ہونے والے صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
ہفتے کی صبح مصر کے ایک سینیئر فوجی عہدےد ار کمانڈر حسن الروینی لاؤڈاسپیکر کے ساتھ تحریر چوک میں آئے اور انہوں نے لوگوں سے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کے لیے کہا، جس میں وہ ناکام رہے۔ مظاہرین نے فوج کی جانب سے ان کی کھڑی کردہ رکاوٹیں ہٹانے میں بھی مزاحمت کی۔