واشنگٹن —
مصر کے اہل کاروں نے بتایا ہے کہ نئے آئین پر ہونے والے ریفرنڈم کی دو روزہ ووٹنگ مکمل ہونے پر، ووٹوں کی گنتی شروع کر دی گئی ہے۔
انتخابی مبصرین نے بدھ کے دِن بتایا کہ ووٹنگ زیادہ تر آزادانہ انداز میں ہوئی۔
منگل کے روز معزول صدر محمد مرصی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہونے والے تشدد کے واقعات میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے۔
سرکاری نتائج، ہفتے کے اختتام پر متوقع ہیں۔ تاہم، مبصرین نے بتایا ہے کہ اِس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ نیا آئین منظور ہوجائے گا۔
مرصی کی حامی ’اخوان المسلمون‘ نے مصر کے عوام پر زور دیا تھا کہ رنفرینڈم کا بائیکاٹ کریں، جن کو اخوان کو ’ناجائز‘ قرار دیا تھا۔
یہ نیا آئین مسٹر مرصی کی طرف سے 2012ء میں منظور ہونے والے اسلام نواز ’چارٹر‘ کی جگہ لے گا۔
اِس میں اسلام پرست الفاظ ہٹائے گئے ہیں، خواتین کو زیادہ حقوق دیے جانے کی بات کی گئی ہے، اور فوج کے اختیارات میں اضافہ لایا جائے گا۔
مصر کی فوج نے جولائی میں صدر محمد مرصی کو معزول کیا تھا، جب مخالفین نے اُن پر حد سے زیادہ اختیارات حاصل کرنے کا الزام لگایا تھا۔
حکام نے مسٹر مرصی کی اخوان المسلمون کے خلاف کارروائی کی ہے، اِسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اُن کے متعدد راہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سابق صدر اور دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے لوگوں کو تشدد
پر اکسایا، جس کے باعث مظاہرین کی ہلاکتیں واقع ہوئیں۔
اگر منظوری مل جاتی ہے تو اِس ہفتے ہونے والے ریفرنڈم کے بعد ایک نئے صدر اور پارلیمان کے انتخابات ہوں گے۔
عام خیال یہ ہے کہ فوج کے سربراہ، جنرل عبد الفتح سیسی، جنھوں نے مسڑ مرصی کو اقتدار سے ہٹایا، پسندیدہ صدارتی امیدوار ہیں۔
انتخابی مبصرین نے بدھ کے دِن بتایا کہ ووٹنگ زیادہ تر آزادانہ انداز میں ہوئی۔
منگل کے روز معزول صدر محمد مرصی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہونے والے تشدد کے واقعات میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے۔
سرکاری نتائج، ہفتے کے اختتام پر متوقع ہیں۔ تاہم، مبصرین نے بتایا ہے کہ اِس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ نیا آئین منظور ہوجائے گا۔
مرصی کی حامی ’اخوان المسلمون‘ نے مصر کے عوام پر زور دیا تھا کہ رنفرینڈم کا بائیکاٹ کریں، جن کو اخوان کو ’ناجائز‘ قرار دیا تھا۔
یہ نیا آئین مسٹر مرصی کی طرف سے 2012ء میں منظور ہونے والے اسلام نواز ’چارٹر‘ کی جگہ لے گا۔
اِس میں اسلام پرست الفاظ ہٹائے گئے ہیں، خواتین کو زیادہ حقوق دیے جانے کی بات کی گئی ہے، اور فوج کے اختیارات میں اضافہ لایا جائے گا۔
مصر کی فوج نے جولائی میں صدر محمد مرصی کو معزول کیا تھا، جب مخالفین نے اُن پر حد سے زیادہ اختیارات حاصل کرنے کا الزام لگایا تھا۔
حکام نے مسٹر مرصی کی اخوان المسلمون کے خلاف کارروائی کی ہے، اِسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اُن کے متعدد راہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سابق صدر اور دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے لوگوں کو تشدد
پر اکسایا، جس کے باعث مظاہرین کی ہلاکتیں واقع ہوئیں۔
اگر منظوری مل جاتی ہے تو اِس ہفتے ہونے والے ریفرنڈم کے بعد ایک نئے صدر اور پارلیمان کے انتخابات ہوں گے۔
عام خیال یہ ہے کہ فوج کے سربراہ، جنرل عبد الفتح سیسی، جنھوں نے مسڑ مرصی کو اقتدار سے ہٹایا، پسندیدہ صدارتی امیدوار ہیں۔