مصر میں وزارت صحت نے کہا ہے کہ دارالحکومت قاہرہ میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق جھڑپوں کا آغاز منگل کو قاہرہ کے مضافات میں ایک چرچ کو گذشتہ ہفتے نذر آتش کرنے کے خلاف مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ ایک ہزار افراد کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کے بعد ہوا۔
ہلاک ہونے والے ان افراد کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان میں اکثریت عیسائیوں کی ہے جو گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے۔
عیسائیوں کے ایک گروپ نے قاہرہ کے جنوب میں ایک مرکزی شاہراہ کو روکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا جس پر پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلائیں۔
مسیحی برادری کے سینکڑوں مظاہرین جن میں اکثریت کچرا اکٹھا کرنے والوں کی تھی، نے قاہرہ میں مرکزی ٹیلی ویژن کی عمارت کے باہر مظاہرہ بھی کیا اور مساوی حقوق کا مطالبہ کیا۔
مصر کے فوجی حکمرانوں نے چرچ کی دوبارہ تعمیر اور اسے نذر آتش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لیکن عیسائیوں نے شکایت کی ہے کہ فوج مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی سے ہچکچا رہی ہے۔ مصرکے نئے وزیراعظم عصام شرف نے منگل کو عیسائی مظاہرین کے وفد سے ملاقات کی تھی۔