بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں نے عید میلاد النبی عقیدت و احترام سے منایا جب کہ سری نگر میں سیکیورٹی فورسز نے عقیدت گزاروں کو درگاہ حضرت بل جانے سے روک دیا اور میلاد النبی کے اجتماع کی اجازت نہیں دی۔
بھارتی اخبار روزنامہ 'ہندو' کی ایک رپورٹ میں عہدے داروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جموں ریجن میں میلاد النبی کے اجتماعات مساجد میں ہوئے کیونکہ عوامی مقامات پر بڑے اجتماعات پر پابندیاں عائد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سرحدی ضلع پونچھ کے حساس علاقوں میں عہدے داروں نے میلاد کے موقع پر مسلمانوں کو محدود نقل و حرکت کی اجازت دی اور سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں، تاہم سیکیورٹی اہل کار بڑی تعداد میں تعینات رہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ایودھیا میں بابری مسجد کے فیصلے سے قبل، جموں و کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں، امن و امان قائم رکھنے کے لیے جمعے کی رات سے دفعہ 144 کے تحت کرفیو جیسی پابندیاں لگا دی گئی تھیں۔
عہدے داروں نے بتایا کہ ہفتے کے روز عمومی طور پر امن و امان برقرار رہا جس کے بعد ہفتے کی شام سے لوگوں کو نقل و حرکت کی اجازت دی گئی۔
پونچھ کے علاقے میں سخت پابندیاں برقرار رہیں اور چار سے زیادہ افراد کے اجتماع کی اجازت نہیں دی گئی۔ میلاد النبی کے موقع پر اتوار کے روز پونچھ کے زیادہ تر حصوں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی۔
راجوڑی کے قصبے میں مسلمانوں کو اپنی عبادت گاہوں میں میلاد النبی کے اجتماع کی اجازت دی گئی جس میں وہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
بھارت کے دیگر حصوں میں میلاد النبی کے موقع پر مسلمانوں نے ریلیاں نکالیں اور اجتماعات منعقد کیے، جن میں عقیدت مند بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
اگرچہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے متنازع بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کو دیے جانے کے فیصلے پر مسلمانوں میں غصہ پایا جاتا ہے لیکن ایودھیا میں مسلمانوں کو میلاد النبی کے اجتماع کی اجازت دی گئی۔
اس کے علاوہ بھارت کے مختلف حصوں میں جہاں مسلم اقلیت آباد ہے، وہاں میلاد النبی روایتی جوش و خروش سے منایا گیا۔
اتوار ہی کے روز ہمسایہ مسلم ممالک پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی میلاد النبی کی مناسبت سے بڑے بڑے اجتماعات اور ریلیاں منعقد ہوئیں۔