پی ٹی آئی کی حمایت سے کامیاب ہو کر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے آزاد اراکین کو مخصوص نشتیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے بعد، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کے لیے رکھی گئی نشستیں بھی مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر پارٹیوں کو الاٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جس کے بعد قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو اپوزیشن کی مدد کے بغیر آئین میں ترمیم کرنے کے لیے درکار دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے جانب سے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ مکمل کرنے کے نوٹیفکیشن کے بعد قومی اسمبلی کے کل 336 ارکین میں سے 334 نشستوں کی نئی پارٹی پوزیشن سامنے آ گئی ہے۔
حکمران اتحاد کو بڑے فیصلے کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت چاہیے۔ 336 اراکین کے ایوان میں حکومتی اتحاد کو دو تہائی اکثریت کے لیے درکار 224 ارکان کی تعداد چاہیے۔ اس وقت حکمران اتحاد میں 8 پارٹیاں شامل ہیں، قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر انکےارکان کی تعداد 230 تک پہنچ گئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی نشستیں بھی ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں مسلم لیگ نون کے ارکان کی تعداد 123 تک پہنچ گئی ہے۔ مسلم لیگ نون نے قومی اسمبلی کی 75 سیٹیں جیتی ہیں اور 9 آزاد ممبر شامل ہوئے۔
نواز لیگ کو قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 نشستوں میں سے 34، اور اقلیت کی 10 نشستوں میں سے 5 نشستیں ملیں ہیں۔
اضافی نشستیں ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی مجموعی تعداد 73 ہو گئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے 54 جنرل نشستیں جیتیں، اور اسے خواتین کی 16 اور اقلیتوں کی 3 نشستیں ملیں ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی مجموعی تعداد 22 تک پہنچ گئی ہے۔
ایم کیو ایم نے 17 جنرل نشتستین حاصل کیں، اسے خواتین کی چار اور اقلیتوں کی ایک نشست ملی ہے۔
آئی پی پی کے قومی اسمبلی میں ارکان کا مجموعی تعداد 4 ہو گئی ہے جن میں تین جنرل اور ایک خواتین کی نشست شامل ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 5 ہے جس میں ق لیگ نے 3 جنرل نشستیں جیتیں، ایک آزاد رکن شامل ہوا اور اسے ایک مخصوص نشست ملی ہے۔
جب کہ حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ ضیا، باپ، بی این پی، نیشنل پارٹی کا قومی اسمبلی میں ایک ایک رکن ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد میں شامل پارٹیوں میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 82 ہے۔ جب کہ قومی اسمبلی میں 8 ارکان کی آزاد حیثیت برقرار رکھی گئی ہے۔
جمیعت علماء اسلام کے ارکان کی مجموعی تعداد 11 ہو گئی ہے۔ جے یو آئی نے 6 جنرل، 4 خواتین، اور اقلیتوں کی ایک نشست حاصل کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم، پی کے میپ ، بی این پی مینگل کی ایک ایک نشست ہے۔ قومی اسمبلی کے ایک حلقے پر الیکشن نہیں ہوا، ایک کا نوٹیفکیشن روکا ہوا ہے۔
فورم