رواں ماہ کی 16تاریخ کو تحلیل ہونے والی پاکستان کی قومی اسمبلی کے نور عالم سب سے امیر رکن تھے جن کے اثاثوں کی تعداد 32ارب روپے ہے۔ ان کے مقابلے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے رکن جمشید دستی ’بے چارے‘ سب سے غریب رکن تھے جن کا صرف ایک ہی بینک اکاوٴنٹ ہے اور اس میں بھی ہر ماہ ان کی صرف وہی تنخواہ جمع ہوتی تھی جو سرکار انہیں ادا کرتی تھی۔
سابق ارکان قومی اسمبلی کی’ امارت‘ اور’ غربت‘ کا تعین ان اثاثوں سے ہوتا ہے جن کی تفصیلات جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کیں۔
مذکورہ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف 7 کروڑ 20 لاکھ روپے کی جائیداد کے تن تنہا وارث ہیں، جبکہ ان کی شریک حیات کے استعمال میں 10تولے سونے کے زیورات بھی ہیں۔ اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم کے پاس دو گاڑیاں بھی ہیں جن کی مالیت 18لاکھ روپے ہے۔
کمیشن کے پاس جمع کرائی گئی تفصیلات میں راجہ صاحب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کے بھائی 80لاکھ روپے کے مقروض ہیں۔ یعنی یہ رقم جب بھی انہیں واپس ملے گی، ان کی ملکیت شمار ہوگی۔
پنجاب کے خادم اعلیٰ کہلائے جانے والے شہباز شریف پرویز اشرف سے بھی امیر ہیں اور ان کے اثاثے 14 کروڑ سے بھی زائد ہیں۔ بقول شہباز شریف، انہیں ایک گاڑی تحفے میں ملی تھی جس کی قیمت 2کروڑ روپے ہے۔
چودھری نثار کے پاس 83 لاکھ روپے کی نقدی موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کا ایک مکان راولپنڈی میں اور ایک فارم ہاوٴس چکری میں واقع ہے۔ وہ 9 رہائشی فلیٹس کے بھی مالک ہیں۔
ریلوے سے سابق وزیر غلام احمد بلور کے اثاثوں کی مالیت تین کروڑ 94 لاکھ روپے ہے۔
ارباب عالمگیر دو ارب روپے کے اثاثے رکھتے ہیں۔ وہ دبئی میں واقع ایک اپارٹمنٹ کے بھی مالک ہیں جس کی مالیت چار کروڑ روپے ہے۔ اسفندیار ولی ایک کروڑ روپے مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں اور ان کے پاس 50 تولے سونا بھی ہے۔
مولانا فضل الرحمن 55 لاکھ روپے اور امیر مقام 16 کروڑ کے اثاثے اور 17 گاڑیوں کے مالک ہیں۔
چودھری پرویز الہٰی کے اکاونٹ میں 6 کروڑ 41 لاکھ روپے ہیں، جبکہ ان کی 89 لاکھ روپے کی جائیداد اس کے علاوہ ہے۔ انہوں نے تین کروڑ 49 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کے 8 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے ہیں۔ وہ بھی دبئی میں واقع ایک اپارٹمنٹ کی مالکہ ہیں جس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔
سابق ارکان قومی اسمبلی کی’ امارت‘ اور’ غربت‘ کا تعین ان اثاثوں سے ہوتا ہے جن کی تفصیلات جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کیں۔
مذکورہ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف 7 کروڑ 20 لاکھ روپے کی جائیداد کے تن تنہا وارث ہیں، جبکہ ان کی شریک حیات کے استعمال میں 10تولے سونے کے زیورات بھی ہیں۔ اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم کے پاس دو گاڑیاں بھی ہیں جن کی مالیت 18لاکھ روپے ہے۔
کمیشن کے پاس جمع کرائی گئی تفصیلات میں راجہ صاحب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کے بھائی 80لاکھ روپے کے مقروض ہیں۔ یعنی یہ رقم جب بھی انہیں واپس ملے گی، ان کی ملکیت شمار ہوگی۔
پنجاب کے خادم اعلیٰ کہلائے جانے والے شہباز شریف پرویز اشرف سے بھی امیر ہیں اور ان کے اثاثے 14 کروڑ سے بھی زائد ہیں۔ بقول شہباز شریف، انہیں ایک گاڑی تحفے میں ملی تھی جس کی قیمت 2کروڑ روپے ہے۔
چودھری نثار کے پاس 83 لاکھ روپے کی نقدی موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کا ایک مکان راولپنڈی میں اور ایک فارم ہاوٴس چکری میں واقع ہے۔ وہ 9 رہائشی فلیٹس کے بھی مالک ہیں۔
ریلوے سے سابق وزیر غلام احمد بلور کے اثاثوں کی مالیت تین کروڑ 94 لاکھ روپے ہے۔
ارباب عالمگیر دو ارب روپے کے اثاثے رکھتے ہیں۔ وہ دبئی میں واقع ایک اپارٹمنٹ کے بھی مالک ہیں جس کی مالیت چار کروڑ روپے ہے۔ اسفندیار ولی ایک کروڑ روپے مالیت کے اثاثے رکھتے ہیں اور ان کے پاس 50 تولے سونا بھی ہے۔
مولانا فضل الرحمن 55 لاکھ روپے اور امیر مقام 16 کروڑ کے اثاثے اور 17 گاڑیوں کے مالک ہیں۔
چودھری پرویز الہٰی کے اکاونٹ میں 6 کروڑ 41 لاکھ روپے ہیں، جبکہ ان کی 89 لاکھ روپے کی جائیداد اس کے علاوہ ہے۔ انہوں نے تین کروڑ 49 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کے 8 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے ہیں۔ وہ بھی دبئی میں واقع ایک اپارٹمنٹ کی مالکہ ہیں جس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔