رسائی کے لنکس

کلنٹن کی ای میلز پاکستان میں مجوزہ ڈرون حملوں سے متعلق تھیں: رپورٹ


کلنٹن کے ذاتی سرور سے بھیجی گئی ایک ای میل کا کچھ حصہ۔ فائل فوٹو
کلنٹن کے ذاتی سرور سے بھیجی گئی ایک ای میل کا کچھ حصہ۔ فائل فوٹو

حکام نے اخبار کو بتایا کہ یہ خفیہ ای میلز وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف بی آئی‘ کی تحقیقات کا کلیدی حصہ ہیں جس سے کلنٹن کی صدارتی مہم طویل عرصہ سے متاثر ہو رہی ہے۔

امریکہ کے روزنامہ وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ ہلری کلنٹن کے بطور وزیر خارجہ نجی ای میل اکاؤنٹ کے استعمال سے متعلق تحقیقات کا مرکز ان کی وہ ای میلز ہیں جن کا تبادلہ اسلام آباد میں تعینات امریکی سفارتکاروں اور واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے حکام کے درمیان ہوا۔

ان ای میلز میں اس موضوع پر بحث کی گئی تھی کہ محکمہ خارجہ امریکی خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ کے پاکستان میں مجوزہ ڈرون حملوں کی مخالفت کرے یا نہیں۔

اخبار کے مطابق 2011 اور 2012 میں یہ ای میلز سی آئی اے کے ڈرون حملوں کے فیصلے میں محکمہ خارجہ کی رائے کو شامل کرنے کے لیے خصوصی انتظام کے تحت ایک کم محفوظ کمپیوٹر نظام سے بھیجی گئیں جو غیر مخفی معلومات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ان میں سے کچھ ای میلز کلنٹن کے معاونین نے نیویارک میں ان کے گھر میں موجود ایک سرور کے ذریعے ان کے نجی ای میل پر فارورڈ کی تھیں۔

تحقیق کاروں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کلنٹن کا نجی ای میل سرور محکمہ خارجہ کے کمپیوٹر نظام کی نسبت کم محفوظ تھا۔

محکمہ خارجہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں انسپکٹر جنرل نے کہا تھا کہ ہلری کلنٹن نے بغیر منظوری کے نجی ای میل استعمال کرکے سرکاری ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس سے ہلری کلنٹن کا اپنی ای میلز کے دفاع کے لیے اخیتار کیا گیا ابتدائی مؤقف کمزور ہوا ہے۔

حکام نے اخبار کو بتایا کہ یہ خفیہ ای میلز وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف بی آئی‘ کی تحقیقات کا کلیدی حصہ ہیں جس سے کلنٹن کی صدارتی مہم طویل عرصہ سے متاثر ہو رہی ہے۔

اس ہفتے ہلری کلنٹن نے 8 نومبر کو صدارتی انتخابات کے لیے متوقع طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے درکار مندوبین کی حمایت حاصل کر لی ہے۔

اخبار نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ مبہم الفاظ میں لکھی گئی ان ای میلز میں لفظ ’سی آئی اے‘ ’ڈرون‘ یا شدت پسند اہداف کی معلومات شامل نہیں کی گئیں۔

محکمہ خارجہ کے حکام کے پاس یہ فیصلہ کرنے کے لیے بہت کم وقت ہوتا ہے کہ آیا سی آئی اے کی طرف سے ڈرون حملہ شروع کرنے سے پہلے اس پر اعتراض کیا جائے یا نہیں جس دوران ان ای میلز کا تبادلہ کیا گیا۔

وال سٹریٹ جرنل نے قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ خفیہ سی آئی اے پروگرام پر محکمہ خارجہ کی مشاورت زیادہ محفوظ سرکاری کمپیوٹر سسٹم کے ذریعے کی جانی چاہیئے تھی جو خفیہ معلومات کی تبادلے کے لیے بنایا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG