کراچی —
پاکستان میں توانائی کا بحران ختم کرنے اور اس کی پیدوار میں توازن لانے کے لئے توانائی پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ منظوری جمعہ کو وزیر اعظم نواز شریف نے توانائی پالیسی سے متعلق ہونے والے ایک اہم اجلاس میں دی تاہم اس پالیسی کا اعلان وزیر ِ اعظم نواز شریف کے چین کے سرکاری دورے سے واپسی پر کیا جائے گا۔
اجلاس میں توانائی کے بحران پر قابو پانے اور اسے بتدریج ختم کرنے سے متعلق مختلف سفارشات پیش کی گئیں ۔ ان سفارشات کے مطابق:
۔ توانائی پیداکرنے کے متبادل ذرائع کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے گا مثلاً اب ملک میں بجلی کی 60سے 70 فیصد پیدوار پانی، سورج اور ہوا سے ممکن بنائی جائے گی۔ ان ذرائع کو ہائیڈروالیکٹرک، سولر انرجی اور ونڈ انرجی بھی کہا جاتا ہے۔ بجلی پیداکرنے کا چوتھا متبادل ذریعہ کوئلہ ہے۔ ان تمام ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی تھرمل سے پیدا ہونے والے بجلی کے مقابلے میں نہایت سستی ہوتی ہے۔
۔ اجلاس میں یہ بھی سفارش پیش کی گئی کہ ملک میں کوئلے اور گنے کی پھوک پیدا ہونے والی بجلی کے منصوبے جلد سے جلد شروع کئے جائیں تا کہ تین سال کے اندر اندر لوڈ شیڈنگ کو کم سے کم کیا جاسکے۔
۔ اجلاس میں پَن بجلی اور بائیو گیس کے منصوبوں کی تعمیر کو ترجیح دینے کا فیصلہ ہوا۔
۔ بھارت اور ترکمانستان سے بجلی درآمد کرنے کے لئے باقاعدہ معاہدوں پر بھی زور دیا گیا جبکہ ایران سے بجلی کی درآمد کو برقرار رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ جس کمپنی کی بجلی پیدا کر نے کی استعداد اچھی ہو گی اس کو تیل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیا جائے گا۔
۔ بجلی کی قیمتیں 15 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 10 روپے فی یونٹ تک لانے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
۔ نئی انرجی پالیسی کے مسّودے کے مطابق بجلی کی مرحلہ وار پیداواری لاگت اور ٹرانسمیشن لاسز کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، پانی و بجلی، پٹرولیم اور اطلاعات کے وزراء سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔