رسائی کے لنکس

برطانیہ دنیا کو کرکٹ دے کر خود فٹ بال کا ہو گیا


لیورپول برطانیہ میں لیورپول اور بارسلونا کے درمیان فٹ بال کے سیمی فائنل کا ایک منظر۔ 17 مئی 2019
لیورپول برطانیہ میں لیورپول اور بارسلونا کے درمیان فٹ بال کے سیمی فائنل کا ایک منظر۔ 17 مئی 2019

انگلستان کرکٹ کا موجد ہے لیکن وہ دن شاید گزر گئے جب یہ جینٹل میںنز گیم یہاں ہر ایک کی پسند تھی۔ برطانیہ میں ورلڈ کپ جیسا معرکہ جاری ہے لیکن مقامی لوگوں میں کچھ زیادہ جوش و خروش نہیں پایا جاتا۔

کرکٹ کے دلدادہ سینئر برطانوی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی فکر ہے کہ نوجوان کرکٹ کھیلنا شروع تو کرتے ہیں لیکن جلد ہی دوسری کھیلوں کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اور خود سینیر فینز بھی ورلڈ کپ سے زیادہ روایتی حریف آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز کو زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔

کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں جو جوش و خروش پاکستان اور بھارت کے میچوں کے درمیان نظر آتا ہے وہ برطانیہ کے اپنے میچوں میں بھی نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے میگا سکرینز نصب بھی کیں تو پاکستان اور بھارت میچ کے لیے۔

ایک پاکستانی برطانوی صحافی سلامت حسین کہتے ہیں کہ مقامی سفید فام لوگوں میں کرکٹ کا جنون نہیں ہے۔ یہ دنیا کو کرکٹ کے پیچھے لگا کر خود فٹ بال کے پیچھے چلے گئے ہیں۔

ایک نوجوان سے پوچھا کہ آیا اسے کو ورلڈ کپ اور کرکٹ میں دلچسپی ہے تو اس کا جواب تھا۔ نہیں!

"میں کرکٹ کو فالو نہیں کرتا۔ انگلینڈ اور ویلز کو کبھی کبھار کھیلتا دیکھ لیتا ہوں۔ میرے انکل کرکٹ کی شوقین ہیں۔ میں بھی کبھی کبھی ان کے ساتھ بیٹھ جاتا ہوں.میں فٹ بال کا شیدائی ہوں۔"

مسٹر ڈیو یارک شائرکے لیے کھیلتے ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تشویش ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوانوں کو کرکٹ میں زیادہ دلچسپی نہیں رہی۔

" بہت سے بچے کرکٹ شروع تو کرتے ہیں لیکن جب وہ پندرہ سولہ سال کی عمر کو پہنچتے ہیں تو بوجوہ اس کھیل کو جاری نہیں رکھ پاتے اور ہمارے لیے یہ پریشان کن بات ہے کہ ہم انہیں اس کھیل سے طویل عرصے تک وابستہ نہیں رکھ پا رہے‘‘۔

وہ کہتے ہیں کہ انگلش کرکٹ کو اگر بڑی ٹیموں میں شامل رہنا ہے تو نوجوانوں میں کرکٹ سے عدم دلچسپی پر توجہ دینا ہو گی۔

مسٹر ڈیو اور ان کے ہم عصر بذات خود بھی ورلڈ کپ سے زیادہ ٹیسٹ کرکٹ بالخصوص آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز کے زیادہ دلدادہ ہیں۔

چارلی برٹن ایک میگزین کے لیے لکھتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں۔ " اگر آپ پوچھیں گے تو لوگ یہی کہیں گے کہ وہ ایشز کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن اس ورلڈ کپ میں برطانیہ کی ٹیم بہت اچھا کھیل رہی ہے۔ اس میں وہ فیورٹ ہے اور اپنے گھر پر کھیل رہی ہے لہذا ہماری نظریں ورلڈ کپ فائنل پر ہیں جب ورلڈکپ گزر جائے گا تو پھر ساری دلچسپی ایشز میں ہو گی"۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر انگلینڈ کی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پھر یہاں کرکٹ کو مقامی نوجوانوں میں ایک بار پھر مقبولیت حاصل ہو سکتی اور نئی زندگی مل سکتی ہے۔

  • 16x9 Image

    اسد حسن

    اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG