ماحولیات کے تحفظ کے امریکی ادارے (اِی پی اے) نے جمعے کے روز ایک تجویز پیش کی ہے جس میں پھل دار درخت، بادام اور اجناس کی فصل پر کیڑے مار ادویات کے چھڑکائو پر ممانعت عائد کرنےکے لیے کہا گیا ہے۔
تجویز میں 'کلورفیفوز' کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے کہا گیا ہے، جسے موسمی، مالٹے، سیب، چیریز، انگور، بروکلی، دیگر سبزیوں اور فصلوں پر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
حشرات کُش دوائیں سنہ 1965 سے استعمال ہورہی ہیں، جس سے حالیہ برسوں کے دوران درجنوں کاشت کار بیمار ہوچکے ہیں۔
بہتے ہوئے پانی میں زہریلے اثرات ملے ہیں، جس سے مچھلی کو خطرہ لاحق ہے۔ ادھر، آبی وسائل سے متعلق منتظمیں کا کہنا ہے کہ کیڑے مار ادویات کے زیادہ استعمال سے ہدف بنائے جانے والے کیڑوں میں مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔
ایک سال کے دوران، امریکی کاشت کار 60 لاکھ پائونڈ سے زائد کیمیکل استعمال کرتے ہیں، جس میں سے تقریباً 25 فی صد صرف کیلی فورنیا میں استعمال ہوتا ہے۔
'اِی پی اے' نے کہا ہے کہ اس تجویز پر کم از کم دو ماہ تک عام مشورے لیے جائیں گے، جس پر حتمی فیصلہ دسمبر 2016 ء تک متوقع ہے؛ جب کہ سنہ 2017ء سے پہلے اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو پائے گا۔
ادارے نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ اُس کے موجودہ تجزئے میں خوراک میں 'کلورفیفوز' کی مقدار کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ تاہم، پانی کی کچھ گزرگاہوں کے عمل دخل کے دوران مضر اثرات کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ بقول، اُس کے، خوراک، ادویات اور کاسمیٹک سے متعلق معیاری قوانین کی موجودگی میں، اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔
'اِی پی اے' نے 2000ء میں گھروں میں 'کلورفیفوز' کے استعمال پر ممانعت لاگو کردی تھی، اور حساس مقامات پر، جیسا کہ اسکول، اُنھیں 2012ء میں ادویات کے چھڑکائو سے پاک علاقہ قرار دیا تھا۔ تاہم، ماحولیاتی اور صحت عامہ کے گروہوں کا کہنا ہے اِن تجاویز پر عمل درآمد میں کوتاہی برتی گئی ہے۔