رسائی کے لنکس

قطر بحران کے حل کی کوشش، اردوان کا دورہٴ خلیجی ممالک


اردوان اپنے دورے کا آغاز جدہ سے کریں گے، جہاں وہ شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد، ترک صدر کویت جائیں گے جہاں وہ امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے ملیں گے، جس کے بعد وہ قطر جائیں گے، جہاں اُن کی ملاقات شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ہوگی

ترک صدر رجب طیب اردوان اتوار سے خلیجی ملکوں کے دو روزہ دورے کا آغاز کر رہے ہیں، جس کا مقصد قطر کے بحران کے حل کی کوشش کرنا ہے، جس میں قطر اور چار عرب ریاستیں ملوث ہیں، جنھوں نے اس جزیرہ نما ملک پر دہشت گردی کی حمایت یا الزام لگایا ہے۔

سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کردیے ہیں، اور وہ اُس کے خلاف زمینی اور بحری محاصرے پر عمل پیرا ہیں، تیل سے مالا مال اِس ملک پر انتہاپسندوں کی مدد اور خطے میں عدم استحکام کی کوششیں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ قطر اِن الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

قطر میں ترکی کے ایک سابق سفیر، مدہت روندی نے کہا ہے کہ ’’ترکی امن اور استحکام قائم کرنے میں سہولت کار کا کام بجا لانے کی کوشش کر رہا ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’اگر ممکن ہوا، تو اردوان لوگوں کو اکٹھا کریں گے اور ایک فریق کے پیغامات دوسرے کو پہنچائیں گے‘‘۔

اردوان اپنے دورے کا آغاز بندرگاہ والے سعودی شہر، جدہ سے کر رہے ہیں، جہاں وہ شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد، ترک صدر کویت جائیں گے جہاں وہ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سے ملیں گے، جس کے بعد وہ قطر جائیں گے، جہاں اُن کی ملاقات شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ہوگی۔

چند مبصرین نے اردوان کے دورے کے بارے میں شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ’گلوبل پارٹنرز‘ نامی گروپ سے منسلک سیاسی مشیر، عتیلا یسلادا کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کی مذاکراتی مہارت کو دیکھتے ہوئے، میں نہیں سمجھتا کہ ترکی کو کوئی پیش رفت حاصل ہوسکے گی‘‘۔
بقول اُن کے، ’’عرب دنیا میں ترکی کی باتوں کو خاص وزن نہیں دیا جاتا۔ (احمد) داؤداوگلو (ترکی کے سابق وزیر اعظم) کو شاید یہ حیثیت حاصل تھی، یا پھر (عبد اللہ) گل (ترکی کے سابق صدر) ایسا کرسکتے تھے، لیکن اردوان کے ساتھ یہ معاملہ نہیں ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG