ترکی کے صدر رجب طیب اردوان گلاسگو میں منعقدہ موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں شرکت کا پروگرام منسوخ کر کے انقرہ واپس لوٹ گئے ہیں۔ روم میں جی 20 کے سربراہ اجلاس کے بعدتوقع کی جارہی تھی کہ ایردوان گلاسگو کی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ برعکس اس کے، پیر کو نصف شب ان کا طیارہ انقرہ واپس پہنچ گیا۔ ترک اخباری ذرائع کے مطابق یہ اقدام موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کے لئے سیکیورٹی سے متعلق ترکی کے مطالبے پورے نہ ہونے کی بنا پر اٹھایا گیا ہے۔
انقرہ واپسی کے سفر کے دوران طیارے میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے، ایردوان نے کہا کہ ترکی نے گلاسگو اجلاس میں شرکت کے لیے سیکیورٹی کے معیاری بندوبست کا مطالبہ کیا تھا، لیکن مطمئن نہ ہونے کے باعث وطن واپسی کا فیصلہ کیا گیا۔
ایردوان کے حوالے سے بتایا گیا ہےکہ ''جب ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو ہم نے گلاسگو جانے کا فیصلہ بدل گیا''۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی دوروں کے دوران، ترکی ہمیشہ معیاری ضابطوں کا تقاضا کرتا ہے، جنھیں ہمیشہ پورا کیا جاتا ہے۔
لیکن، ایردوان نے کہا کہ ابتدائی طور پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بتایا تھا کہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ ترک میڈیا نے ایردوان کے حوالے سے بتایا ہے کہ انھوں نے کہا کہ ہمیں اسکاٹ لینڈ کی جانب سے اس ضمن میں مشکلات درپیش آ رہی ہیں''۔
ایردوان نے کہا کہ باالآخر انھیں یہ بتایا گیا کہ جو اقدامات ترکی نے اٹھانے کے لیے کہے تھے وہ کسی دوسرے ملک سے مختلف ہیں، جس ملک کا انھوں نے نام نہیں بتایا۔ انھوں نے کہا یہ قابل قبول نہیں تھا۔ بقول ان کے، ''ہمیں اپنے ملک کے وقار کا تحفظ کرنا ہے''۔
جانسن کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ افراد کے سیکیورٹی کے بندوبست کے معاملے میں نہیں پڑ سکتے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیر اعظم کی جانب سے کوئلے سے متعلق سمجھوتے کے معاملے پر اس بات کا کیا اثر پڑ سکتا ہے، تو ترجمان نے مزید کہا کہ ''ہمیں خوشی ہوتی اگر ایردوان خود موجود ہوتے۔ وزیر اعظم کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ ترک حکومت کو اس بات پر قائل کریں کہ اس ضمن میں زیادہ کوشش کریں اور یہ کہ سرکاری سطح پر ہم بھی یہ کوشش جاری رکھیں گے''۔
کئی ملکوں اور حکومتوں کے سربراہان گلاسگو کی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، جس اجلاس کو عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے انتہائی شدید اثرات سے نمٹنے کے لیے خاص اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
موٹر گاڑیاں، مطالبات
موسمیاتی تبدیلی کی کانفرنس کا انتظام کرنے والے برطانوی حکومت کے دفتر نے سیکیورٹی أمور پر بیان دینے سے انکار کیا۔ اسکاٹ لینڈ پولیس نے بتایا کہ وہ 'وی آئی پی' سیکیورٹی معاملات پر بیان نہیں دیا کرتے۔
ترکی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ برطانوی حکام نے سیکیورٹی سے متعلق ترکی کی درخواست پوری نہیں کی۔
اہلکار نے بتایا کہ ''صدر نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ہماری سیکیورٹی کے لیے درکار گاڑیوں کی تعداد اور سیکیورٹی ہی سے متعلق دیگر مطالبات پورے نہیں کیے گئے''۔
گزشتہ ماہ ترک پارلیمان نے سال 2015ء کے پیرس کے موسمیاتی معاہدے کی توثیق کی، اور یوں ترکی ایسا اقدام کرنے والا جی 20 کا آخری ملک ہے۔