یورپی یونین نے اپنے 28 ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوکس ویگن کے جعلی اخراج حرارت کی جانچ کے حوالے سے اپنے طور پر تحقیقات کا آغاز کریں۔
ادھر، جرمنی کی وزارت ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ کمپنی نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ نظام صرف امریکہ بھیجی جانے والی گاڑیوں میں نصب کیا گیا تھا، یورپ میں نہیں۔
جرمن ٹرانسپورٹ کے وزیر الیگزنڈر ڈوبرینڈٹ کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں کہ ایک کروڑ دس لاکھ گاڑیوں میں سے کتنی متاثرہ ہیں جو کہ یورپی صارفین کو فروخت کئے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ بی ایم ڈبلو سمیت دیگر تمام کارسازوں کی مصنوعات کی جانچ کی جائے گی۔
دنیا کی سب سے بڑی کارساز کمپنی فوکس ویگن اسکنڈل نے جمعرات کو دنیا بھر میں اسٹاک مارکیٹوں کو ہلاکر رکھ دیا اور اس کے انڈکس میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
جرمن نیو ایجنسی کے مطابق فوکس ویگن کمپنی نے اپنے کم ازم تین اعلیٰ ترین عہدیداروں کو ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔ فوکس ویگن کے چیف ایگزیکٹو مارٹین ونٹکرن نے انجن کے جانچ کے نظام میں نقائص کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بدھ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
ونٹکرن کا کہنا ہے کہ فوکس ویگن کو نئے سرے سے آغاز کرنا ہوگا۔ اسی لئےانھوں نے مستعفی ہوکر نئے آغاز کا موقع فراہم کردیا ہے۔کمپنی کو چاہئے کہ وہ وضاحتوں اور شفافیت کا عمل جاری رکھے۔
گزشتہ جمعہ کو امریکی نگراں ادارے، ای پی اے نے بتایا کہ فوکس ویگن نے کوئی پانچ لاکھ ڈیزل گاڑیوں میں ایسے آلات نصب کئے تھے جس کے سافٹ وئر میں جانچ کے دوران آلودگی کی جانچ کا آلہ نصب تھا۔ لیکن، عام ڈرائیونگ کے دوران یہ آلہ بند رہا جس کی وجہ سے گاڑیاں کئی گنا زائد آلوگی ہوا میں شامل کرنے کا باعث بن رہی تھیں۔