یورپی یونین نے ایران سے تیل کی خریداری پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایران کے مرکزی بینک کے یورپ میں موجود تمام اثاثہ جات منجمد کردیے ہیں۔
پیر کو برسلز میں ہونے والے ایک اجلاس میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے ان اقدامات کی منظوری دی جن کا مقصد ایران کو اپنا متنازع جوہری پروگرام ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
یورپی وزرائے خارجہ نے اتفاقِ رائے سے ان یورپی ممالک کو ایران سے تیل کی خریداری یکم جولائی تک جاری رکھنے کی بھی اجازت دی جو اس ضمن میں پہلے ہی معاہدات کرچکے ہیں۔
اس چھوٹ کا مقصد یونان سمیت ایسے یورپی ممالک کو اپنی تیل کی ضروریات پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائع کے انتظام کے لیے مناسب وقت دینا ہے جن کی ضروریات کا بیشتر انحصار ایران سے درآمد کردہ ایندھن پر ہے۔
ستائیس رکنی یورپی تنظیم نے ایران کے سرکاری اداروں کے ساتھ سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کے تجارت بھی معطل کرنے پر اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ ایران کی جانب سےیورینیم کی افزودگی تیز کرنے کے جواب میں امریکہ اور یورپی ممالک نے حالیہ چند ہفتوں کے دوران ایران کے خلاف یک طرفہ پابندیاں سخت کردی ہیں۔
مغربی اقوام کا اصرار ہے کہ ایران پرامن جوہری پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم تہران حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
ایران کی معیشت کا بیشتر انحصار تیل کی برآمدات پر ہےاورچین کے بعد یورپی یونین ایرانی تیل کی سب سے بڑی خریدار ہے۔