دنیا بھر میں سٹاک مارکیٹس معاشی سست روی کا شکار ہیں، اور یورپی اور ایشیائی سٹاک مارکیٹس میں مندی کا رحجان بدستور موجود ہے ۔ ماہرین اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اگر یہ رجحان مزید کچھ عرصے تک برقرار رہا تو بین الاقوامی معاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کی رپورٹس کے مطابق جرمنی میں کاروباری حالات بگڑ رہے ہیں اور چین میں مینو فیکچرنگ مسلسل کم ہو رہی ہے، جب کہ امریکہ میں بے روزگاری الاوئنس حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 9 مہینوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ جمعہ کو فرانس ، جرمنی اٹلی اور سپین کے اعلیٰ عہدے داروں نے روم میں ایک کانفرنس کر کے معاشی صورتحال کو سہارا دینے کے لیے 160 ارب ڈالر کے ایک منصوبے کا اعلان کیاتھا ۔ لیکن معاشی ماہرین کا کہنا ہے صرف سرمایہ ہی صورتحال میں بہتری کا حل نہیں ہے ۔
ایک اقتصادی ماہر تھانوس ورنوس کہتے ہیں کہ اگر آپ یورو کو بچانا چاہتے ہیں تو آپ صرف پیسے سے یہ مسئلہ حل نہیں کر سکتے ۔ آپ کو مالیات کی ایک مشترکہ وزارت بنانے پڑے گی ۔
دنیا بھر میں اہم معاشی طاقتوں میں بگڑتے حالات دیکھ کر اب سرمایہ کاروں کی نظریں امریکہ پر ہیں کہ وہ کوئی قدم اٹھائے گا۔ لیکن امریکہ میں بھی سینٹرل بینک کے چیئرمین بین برنینکے کی جانب سے سود کی شرح کو کم ترین سطح پر رکھنے کے منصوبے کو جاری رکھنے کے اعلان سے کاروباروی حلقوں میں مایوسی دیکھی گئی ۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس کچھ اور راستے بھی ہیں، لیکن شاید امریکی حکومت حالات کے زیادہ خراب ہونے پر ان کا استعمال کرے۔
اگرچہ یورپی حکمران حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں ، لیکن انھیں کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا۔
28 جون سے برسلز میں شروع ہونے والی یورپین سربراہ کانفرنس میں ان تمام مسائل پر بات ہوگی جنھیں حل کرنے کے لیے یورپ کے بیل آوٹ پلان سے فنڈز خرچ کیا جائیں گے تاکہ سپین، اٹلی اور یونان کی کمزور معیشیتوں کو سہا دیا جاسکے۔