رسائی کے لنکس

ایران میں پاسداران انقلاب کی مواصلاتی آلات پر پابندی، اب رابطوں کا ذریعہ کیا ہے؟



اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے ارکان 17 اکتوبر 2022 کو مشرقی آذربائیجان صوبہ، ایران کے علاقے آراس میں IRGC کی زمینی افواج کی فوجی مشق میں شرکت کر رہے ہیں۔
اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے ارکان 17 اکتوبر 2022 کو مشرقی آذربائیجان صوبہ، ایران کے علاقے آراس میں IRGC کی زمینی افواج کی فوجی مشق میں شرکت کر رہے ہیں۔
  • ایران کے پاسداران انقلاب نے حزب اللہ پر حملے کے بعد ملک میں مواصلاتی آلات پر پابندی لگا دی،
  • رائٹرز کو ایرانی سیکورٹی اہلکار نے بتایا کہ IRGC اسرائیلی دراندازی سے متعلق تمام آلات کا معائنہ کررہی ہے۔
  • حزب اللہ کے مواصلاتی آلات پر حملوں میں 39 افراد ہلاک اور 3000 زخمی ہوئے تھے۔
  • سیکورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری اور میزائل سائٹس پر سیکورٹی بڑھا دی ہے۔

تہران کے دو سینئر سیکورٹی عہدہ داروں نے رائٹرز کو بتایاہے کہ ایرانی ایلیٹ فورسز پاسداران انقلاب (IRGC) نے تمام ارکان کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے مواصلاتی آلات کا استعمال بند کر دیں یہ اقدام لبنان میں اس کے حزب اللہ اتحادیوں کے زیر استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکیز کو گزشتہ ہفتے مہلک حملوں میں اڑا دئے جانے کے بعد دیا گیا ہے۔

سیکیورٹی حکام میں سے ایک نے کہا کہ آئی آر جی سی کی جانب سے صرف مواصلاتی آلات کا ہی نہیں بلکہ تمام ڈیوائسز کا معائنہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر ڈیوائسز یا تو گھریلو ساختہ ہیں یا چین اور روس سے درآمد کی گئی ہیں۔

رائٹرز کے مطابق اہلکار نے،جس نے حساسیت کی وجہ سے شناخت ظاہر کرنے سے انکار کردیا، مزید کہا کہ ایران کو اسرائیلی ایجنٹوں کی دراندازی کے بارے میں تشویش ہے، جن میں اسرائیل کے پے رول پر موجود ایرانی بھی شامل ہیں، اور IRGC کے درمیانی اور اعلیٰ درجے کے ارکان سمیت اہلکاروں کی مکمل چھان بین شروع ہو چکی ہے۔

18 ستمبر کو پیروت میں ان افراد کے جنازے جو پیجر حملوں میں ہلاک ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
18 ستمبر کو پیروت میں ان افراد کے جنازے جو پیجر حملوں میں ہلاک ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

سیکیورٹی اہلکار نے کہا، "اس میں ایران اور بیرون ملک ان افراد کے بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ ان کے سفرکی تاریخیں اور ان کے اہل خانہ کی جانچ پڑتال بھی شامل ہے۔"

ایران کی وزارت خارجہ، دفاع اور داخلہ فوری طور پر سیکورٹی حکام کی جانب سے رائٹرز کو دیےگئے بیانات کا جواب دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

گزشتہ ہفتے منگل کو ایک مربوط حملے میں، لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر پیجر ڈیوائسز دھماکے سے پھٹ گئیں، اسکے بعدبدھ کو حزب اللہ کی سیکڑوں واکی ٹاکیز پھٹ گئیں۔ ان حملوں میں 39 افراد ہلاک اور 3000 سے زائد زخمی ہوئے۔

لبنان اور حزب اللہ کا کہنا ہے کہ حملوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اسرائیل نے ملوث ہونے کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔

سیکورٹی اہلکار نے اس بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا کہ ایک لاکھ 90 ہزار اہلکاروں پر مشتمل "آئی آر جی سی فورس" کس طرح بات چیت کر رہی ہے۔ "فی الوقت ہم پیغام رسانی کے نظام میں "اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن" استعمال کر رہے ہیں،" انہوں نے کہا۔

انکرپشن وہ طریقہ کار ہے جس میں پیغام کو صرف وہی افراد پڑھ سکتے ہیں جنہیں اس کا اختیار حاصل ہو۔

انہی ایرانی اہلکار نے مزید کہا کہ ایران کی حکمران اسٹیبلشمنٹ میں بڑے پیمانے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ آپاسداران انقلاب کے حکام تکنیکی جائزوں کے لیے حزب اللہ تک پہنچ چکے ہیں، اور ایرانی ماہرین کے معائنے کیلئے پھٹنے والے آلات کے متعدد نمونے جانچ کے لیے تہران بھیجے گئے ہیں۔

میزائل اورنیوکلیئر تنصیبات

ایک اور ایرانی اہلکار نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی بنیادی تشویش ملک کی جوہری اور میزائل تنصیبات کا تحفظ ہے، خاص طور پر ان کا جو زیر زمین ہیں۔"

انہوں نے ایرانی حکام کی جانب سے 2023 میں ایران کے میزائل پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی اسرائیل کی کوشش کے بعد کیے گئے اقدامات کے حوالے سے کہا، "لیکن پچھلے سال سے، ان مقامات پر حفاظتی اقدامات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔"اسرائیل نے اس معاملےپر کبھی تبصرہ نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لبنان میں پیجر دھماکوں کے بعد سیکورٹی میں گزشتہ سطحوں سے بہت زیادہ اضافہ کیا گیا ہے، "اس قدر سخت حفاظتی اور انتہائی سخت اقدامات پہلے کبھی نہیں کیے گئے تھے۔"

IRGC ایران میں ایک طاقتور سیاسی، فوجی اور اقتصادی قوت ہے جس کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے قریبی تعلقات ہیں۔ اس فورس کو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد مذہبی حکمرانی کے نظام کی حفاظت کے لیے قائم کیا گیا، اس کی اپنی زمینی، بحریہ اور فضائیہ ہے جو ایران کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کی نگرانی کرتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ اتحادی گروپوں کو اپنی القدس فورس کے ذریعےرقم، ہتھیار، ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کر کے مشرق وسطیٰ میں اثر و رسوخ پیدا کرتا ہے، جن میں لبنان میں حزب اللہ، غزہ میں حماس، یمن کے حوثی اور عراق میں موجود ملیشیائیں شامل ہیں۔

پہلے ایرانی ذریعے نے کہا کہ ایران کی فوج محفوظ مواصلات کے لیے واکی ٹاکیز سمیت متعدد خفیہ مواصلاتی آلات استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مخصوص ماڈلز اور برانڈز مختلف ہو سکتے ہیں، ایرانی فوجی مواصلاتی آلات اکثر مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں یا مقامی اور غیر ملکی سپلائرز کے ذریعے سے حاصل کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پیجرز کا استعمال بند کر رکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے غیر ملکی درآمدات پر انحصار سے بچنے کے لیے اپنی دفاعی صنعت کے ذریعے اپنی ملٹری گریڈ ریڈیو ٹرانسمیشنز تیار کی ہیں، خاص طور پر تہران پر اس کے جوہری پروگرام پر عائد مغربی پابندیوں کی وجہ سے۔

تاہم ماضی میں ایران نے چین اور روس اور یہاں تک کہ جاپان جیسے ممالک سے مواصلاتی آلات درآمد کیے ہیں۔ ایران اور اسرائیل کئی دہائیوں سے ایک ایسی جنگ میں ہیں، جس میں ایک دوسرے پر لگائے جانے والے تخریب کاری اور قتل کی سازشوں کے الزامات شامل ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازعہ، غزہ جنگ کے ساتھ ساتھ گزشتہ سال سے شدت اختیار کر گیا ہے، جو فلسطینی حماس گروپ کی جانب سے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز پر ایک دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

ایران اور حزب اللہ نے جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور اس سے چند گھنٹے قبل بیروت میں حزب اللہ کے سب سے سینئر فوجی کمانڈر فواد شکر کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔

اسرائیل نے کہا کہ اس نے فواد شکر کو مارا ہے لیکن اس نے تصدیق نہیں کی ہے کہ اسماعیل ہنیہہ کے قتل کے پیچھے اسکا ہاتھ تھا۔

ایران اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم نہیں کرتا۔ خامنہ ای اس سے قبل اسرائیل کو "کینسر کی رسولی" قرار دے چکے ہیں جو بقول ان کے "بلاشبہ جڑ سے اکھاڑ دینے سے تباہ ہو جائے گا۔"

اسرائیل کا خیال ہے کہ ایران اسکے وجود کیلئے خطرہ ہے۔ وہ ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگاتا ہے، ایران جوہری بم بنانے کی کوشش کی تردید کرتا ہے۔

یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG