رسائی کے لنکس

چین میں اچانک لوگ غائب کیوں ہوجاتے ہیں؟


چینی ٹینس سٹار پینگ شوائی (فائل فوٹو)
چینی ٹینس سٹار پینگ شوائی (فائل فوٹو)

سوشل میڈیا پر چین کے ایک سابق اعلیٰ عہدیدار کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام کے بعد سے چینی ٹینس سٹار پینگ شوائی منظر عام سے غائب ہیں۔ ان کے یوں اچانک غائب ہوجانے اور پرسرار خاموشی نے ان تمام واقعات کو ایک بار پھر تازہ کر دیا ہے جن میں حکومت مخالف سیاستدان، آرٹسٹس اور کاروباری افراد حکام سے اختلاف پر اسی طرح عوامی نظروں سے اوجھل ہو گئے تھے۔

پینگ شوائی کون ہیں اور ان کے ساتھ کیا ہوا؟

وومنز ڈبلز میں سابقہ نمبر ون ٹینس کھلاڑی 35 سالہ پینگ شوائی ومبلڈن دو ہزار تیرہ اور فرنچ اوپن 2014ء کی فاتح رہ چکی ہیں۔ صرف یہی نہیں وہ تین بار اولمپکس کھیلوں میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔ یاد رہے کہ فروری میں ہونے والے ونٹر اولمپکس کی میزبانی چین ہی کے ذمہ ہے۔

نومبر کے اوائل میں پینگ شوائی نے چین کے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ویبو' پر ملک کے سابق نائب وزیراعظم ژینگ گاؤلی پر زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کے بقول، یہ واقعہ 2018ء میں ایک کھیل کے بعد پیش آیا جب گاؤلی نے ان کے متعدد بار انکار کے باوجود ان کیساتھ زبردستی کی۔

یہ بیان کچھ ہی دیر بعد ان کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے غائب ہوگیا اور ساتھ ہی خود پینگ شوائی بھی۔

عالمی میڈیا، ٹینس تنظیموں، معروف ٹینس کھلاڑیوں اور عوام کے آواز اٹھانے کے باوجود چینی حکام کی جانب سے پینگ شوائی کہ ان الزامات پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔

چین میں سیاسی مخالفین کی پراسرار گمشدگیاں اور سزائیں

'قانون کی حکمرانی' چین کا نعرہ ہے مگر یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ چین میں قانون کا مطلب حکمراں کمیونسٹ پارٹی ہے۔

ملک میں سوشل میڈیا اور میڈیا پر مکمل سرکاری کنٹرول کا مطلب ہے کہ سیاسی ناقدین کی آواز نہ صرف آسانی سے دبائی جا سکتی ہے بلکہ انہیں دیوار سے لگانے کی خبریں بھی دنیا کے کانوں تک نہ پہنچے۔ مگر ایسی خبریں کسی نہ کسی ذریعے سے جلد یا بدیر پھیل ہی جاتی ہیں۔

چین میں بے شک کوئی کتنا ہی بڑا سلیبرٹی کیوں نا ہو، حکومت سے پنجہ آزمائی اس کے کریئر کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر آپ کاروباری شخصیت ہیں تو آپ اپنا رتبہ اور مارکیٹ تک رسائی گنوانے کے ساتھ جیل کی ہوا بھی کھا سکتے ہیں۔

اگر آپ سیاسی منحرف یا ناقد ہیں تو آپ کا بغیر کسی قانونی چارہ جوئی اس سکیورٹی ریاست میں گمشدہ ہونے کا یہ مطلب ہے کہ آپ اپنے گھر والوں تک سے رابطے میں نہیں رہ سکتے۔

خود پارٹی کے اپنے راہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائیوں کے دوران پہلے طویل عرصے وہ منظر عام سے غائب رہتے ہیں اس کے بعد انہیں سخت سزائیں سنائی جاتی ہیں۔ جرم کس بنیاد پر ثابت ہوا اس کے شواہد کبھی عوام کے سامنے نہیں لائے جاتے۔

وہ مشہور چینی شخصیات جو اچانک منظرعام سے غائب ہو گئیں

چین کی جو مشہور شخصیات غیر واضح وجوہات کی بنا پر عوام کی نظروں سے اوجھل ہوئیں ان میں چین کی کاروباری شخصیت، ای-کامرس کمپنی علی بابا کے مالک جیک ما بھی شامل ہیں۔

فوربز میگزین کے مطابق، اپنی گمشدگی کے وقت جیک ما چین کے امیرترین شخص بھی تھے اور مشہور ترین بھی۔

جیک ما نے اکتوبر 2020ء کی ایک تقریر میں چین کی ریگیولیٹری پالیسی پر تنقید کی تھی۔ اس بیان کے چند ہی روز بعد جیک ما کی کمپنی کو شنگھائی اور ہانگ کانگ کی سٹاک مارکیٹس پر لسٹ ہونے سے روک دیا گیا۔ ساتھ ہی ان کی کمپنی علی بابا پر کاروباری اجارہ داری کے نا جائز استعمال کے الزام پر دو اعشاریہ آٹھ ارب ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر جیک ما کی حراست کی خبریں گردش کرتی رہیں۔ جیک ما دو مہینوں بعد علی بابا کی ایک وڈیو میں نظر آئے مگر انہوں نے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی، اس واقعے کے ایک سال بعد پچھلے ماہ ہی انگریزی اخبار 'دا انڈیپینڈنٹ' کے مطابق، جیک ما مبینہ طور پر ہانگ کانگ میں دیکھے گئے تھے۔

اسی فہرست میں ایک اور قابل ذکر نام مشہور اداکارہ فین بنگ بنگ کا ہے جن کی چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ویبو' پر مقبولیت حکمراں کمیونسٹ پارٹی سے کم نہیں۔ فین بنگ بنگ جولائی 2018ء میں پہلے تین ماہ غائب رہیں اس کے بعد خبریں آئیں کہ ٹیکس انتظامیہ نے ان کو اور ان کمپنیز کو جن سے وہ منسلک تھیں ٹیکس اور جرمانے کی مد میں ایک سو تیس ملین ڈالرز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسی طرح بزنس وومن دووان وی ہونگ 2017ء میں غائب ہوئیں۔ ان کے شوہر ڈیسمنڈ شم کے مطابق چار سال تک انہیں دووان کی کوئی خیر خبر نہیں ملی۔ پھر ایک دن جب چینی اشرافیہ کی کرپشن پر ان کی تحقیقی کتاب منظرعام پر آنے ہی والی تھی انہیں ان کی اہلیہ کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں وہ ڈیسمنڈ شم سے گزارش کرتی رہیں کہ اس کتاب کی اشاعت روکی جائے۔

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون رین شی جیانگ بھی مارچ 2020ء میں اس وقت عوامی نظروں سے اوجھل ہوئے جب انہوں نے چینی صدر پر کرونا وبا کو قابو کرنے کے ناکافی اقدامات پر تنقید کی۔ اسی سال کے آخر تک شی جیانگ کو کرپشن الزامات پر اٹھارہ سال کی سزا سنائی گئی۔

اس کے علاؤہ بھی انتقامی کارروائیوں میں کئی غیر ملکیوں اور چینی نژاد غیر ملکی باشندوں کو مختلف الزامات پر نظربند، گرفتار یا غائب کیا جا چکا ہے۔

چین کی مذہبی اقلیتیں جن میں سر فہرست ایغور باشندے شامل ہیں چینی حکام کے عتاب کا مستقل نشانہ رہتے ہیں، جبکہ چینی حکومت اسے انتہا پسندی کے خلاف مہم کہتی ہے۔

منگ شوائی کی گمشدگی کے ساتھ ہی چین سے تعلق رکھ۔نے والے انٹرپول کے سابق سربراہ کی اہلیہ کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ مینگ ہونگ وی کو ستمبر 2018ء میں چین کے ایک سفر کے دوران حراست میں لیا گیا۔ ان کی اہلیہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ تین سال سے طویل عرصے سے نا وہ خود اور نہ ہی ان کے وکلاء میںگ تک رسائی حاصل کر پائے ہیں۔ چینی سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مینگ رشوت ستانی کے الزامات قبول کر چکے ہیں جب کہ ان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کو سیاسی انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

[اس خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے]

XS
SM
MD
LG