سن 1968 میں جب برطانیہ کی ورجینیا ویڈ نے یو ایس اوپن ٹینس کا ٹائٹل جیتا تھا تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اگلی پانچ دہائیوں تک کوئی برطانوی خاتون ٹینس کھلاڑی امریکی سرزمین پر یہ اعزاز حاصل نہیں کر پائے گی۔
ہفتے کو یو ایس اوپن کے فائنل میں 18 سالہ ایما راڈوکانو نے ورجینیا ویڈ کے سامنے یہ ٹائٹل جیت کر سابق چیمپئن اور برطانیہ کا طویل انتظار ختم کر دیا۔
وہ مجموعی طور پر 53 سال بعد یہ ٹرافی اٹھانے والی پہلی خاتون ٹینس کھلاڑی بن گئی ہیں جن کا تعلق برطانیہ سے ہے۔
یہ کامیابی اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیوں کہ گزشتہ 44 برسوں سے کوئی برطانوی خاتون کھلاڑی کسی بھی گرینڈ سلیم میں فتح نہیں سمیٹ سکی تھیں۔ 1977 میں ورجینیا ویڈ ہی تھیں جنہوں نے ومبلڈن ٹینس میں کامیابی حاصل کی تھی اور اب 2021 میں ایما راڈوکانو نے ایک اور گرینڈ سلیم جیت کر برطانیہ سمیت دنیا بھر کے شائقین کے دل جیت لیے۔
اس کامیابی کے ساتھ ہی راڈوکانو یو ایس اوپن کی تاریخ میں فائنل جیتنے والی پہلی کوالی فائر بھی بن گئیں کیوں کہ اس سے قبل تاریخ میں کوئی نیا کھلاڑی ایسا نہیں کر سکا۔
ایونٹ میں کوالی فائر کی حیثیت سے شرکت کرنے والی اس نوجوان کھلاڑی نے ویمنز سنگلز مقابلوں کے فائنل میں کینیڈا کی لیلا فرنینڈز کو اسٹریٹ سیٹس میں ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔
انہوں نے پہلا سیٹ چار کے مقابلے میں چھ گیمز جب کہ دوسرا تین کے مقابلے میں چھ گیمز سے اپنے نام کر کے ریکارڈ بکس میں جگہ بنائی۔
نئی یو ایس اوپن چیمپئن ایما راڈوکانو کون ہیں؟
ایما راڈوکانو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پیدا ہوئیں، ان کے والد کا تعلق رومانیہ اور ماں کا چین سے ہے۔ ان کی ٹینس آئیڈیلز رومانیہ کی سیمونا ہیلیپ اور چین کی لی نا ہیں جن کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے انہوں نے ٹینس کھیلنا اور جیتنا شروع کیا ۔
دو سال کی عمر میں وہ اپنے والدین کے ساتھ انگلینڈ منتقل ہو گئیں اور اس وقت ان کے پاس کینیڈا اور برطانیہ دونوں کی شہریت ہے۔ رواں برس وہ پہلی مرتبہ ومبلڈن ٹینس کے ویمنز ایونٹ میں وائلڈ کارڈ انٹری کے طور پر شامل ہوئیں اور چوتھے راؤنڈ تک جگہ بنائی۔
ماڈرن ٹینس میں وہ 18 سال اور 239 دن کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دینے والی سب سے کم عمر ٹینس کھلاڑی بنیں۔ لیکن کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہو گا کہ اسی برس آگے جا کر وہ یو ایس اوپن کا ٹائٹل اپنے نام کر لیں گی۔
ایما راڈوکانو کی اس غیر معمولی کامیابی اور ٹائٹل جیتنے پر پورے برطانیہ میں جشن کا سماں ہے۔
ملکہ برطانیہ سے لے کر وزیرِ اعظم برطانیہ بورس جانسن تک، سابق چیمپئن کھلاڑیوں سے لے کر شاہی خاندان کے افراد تک ہر ایک نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔
ملکہ برطانیہ نے اس تاریخ ساز کامیابی پر راڈوکانو کو اپنے تعریفی پیغام میں کہا کہ اتنی کم عمر میں بڑی کامیابی بہت اہم ہے اور یہ آپ کی سخت محنت اور کھیل سے لگاؤ کا ثبوت ہے۔
ملکہ الزبتھ کا مزید کہنا تھا کہ راڈوکانو اور ان کی فائنل میں مخالف لیلا فرنینڈز کی شاندار کارکردگی سے آنے والی نسل ٹینس کی جانب مائل ہو گی۔
دوسری جانب پرنس ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن نے بھی اس فتح پر ایما راڈوکانو کی خوب تعریف کی۔
برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن بھی اس موقع پر کسی سے پیچھے نہ تھے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ایما راڈوکانو نے غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جس پر سب کو ان پر فخر ہے۔
لندن کے میئر صادق خان نے بھی انگلش کھلاڑی کی کامیابی کا جشن سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے انداز میں منایا۔ انہوں نے 18 سالہ کھلاڑی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ لندن میں ان کی کامیابی کے بعد ہونے والے شور ایما نے نیو یارک میں سنا ہو گا۔
ایما راڈوکانو کو ایونٹ کی ٹرافی 12 گرینڈ سلیم جیتنے والی امریکی ٹینس اسٹار بلی جین کنگ نے دی، بعد میں اپنے پیغام میں بلی جین کنگ کا کہنا تھا کہ دو نوجوان کھلاڑیوں کا فائنل تک پہنچنا اور شان دار کھیل پیش کرنا، ان کے لیے کسی خواب کی خوبصورت تعبیر سے کم نہیں۔
یہاں تک کے اتوار کے روز برطانیہ کے تمام بڑے اخبار ات کے فرنٹ پیج پر نئی یو ایس اوپن چیمپئن کی تصاویر نمایاں تھی۔ان کی اس تاریخی کامیابی نے مانچسٹر یونائیٹڈ کی جانب سے اپنے کم بیک میچ میں دو گول اسکور کرنے والے کرسٹیانو رونالڈو کی واپسی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
مانچسٹر یونائیٹڈ نے بھی اس کامیابی پر خوب جشن منایا اور اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایما کو مبارکباد پیش کی۔