حکومت سندھ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کردی ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے اس بات کا باقاعدہ نوٹی فیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
چیف سیکرٹری سندھ نے اختیارات میں توسیع کی سمری بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کی تھی۔ توسیع انسداد دہشت گردی ایکٹ1997کے سیکشن4کے تحت دی گئی ہے۔ سمری کے متن میں کہا گیا ہے کہ توسیع کا معاملہ سندھ اسمبلی کو بھجوایا جائے گا۔
سمری کے متن میں کہا گیا ہے کہ توسیع کا معاملہ سندھ اسمبلی کو بھجوایا جائے گا۔
توسیع کا فیصلہ بدھ کو رات گئے تک جاری رہنے والے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس سی ایم ہاوٴس کراچی میں ہوا جس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کی۔
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ ،وزیرداخلہ سندھ سہیل سیال اور قانونی ماہرین نے بھی شرکت کی، جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے اس دوران گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے فون پر گفتگو بھی کی۔
اس سے قبل بدھ کو پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف اور سندھ کی کچھ قوم پرست جماعتوں کے درمیان رینجرز کو تفویض کردہ خصوصی اختیارات کا آخری دن ہونے کے سبب دن بھر بحث مباحثہ ہوتا رہا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے رینجرز کے آپریشن پر عوامی ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی میں رینجرز اختیارات کے حق میں قرارداد جمع کرائی تو پیپلز پارٹی کی قیادت کو بھی تحفظات کے باوجود اختیارات میں توسیع کے لئے سندھ حکومت کو ہدایات جاری کرنا پڑیں۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی اور آصف زرداری سے بھی فون پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے پارٹی قیادت کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ہونے والی بات چیت سے بھی آگاہ کیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے بدھ کو اس حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو رینجرز کے اختیارات پر موجود تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرادی گئی ہے جس کے بعد امید ہے کہ نصف شب تک سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کردے گی۔
علاوہ ازیں، بدھ کو ہی ڈی جی رینجرز، میجر جنرل بلال اکبر نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے گورنر ہاؤس سندھ میں ملاقات کی اور صوبے میں امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
رینجرز کی کارگردگی
ادھر5 ستمبر 2013ء سے سندھ رینجرز کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف شہر کے متعدد علاقوں میں اب تک 5 ہزار 795 ٹارگیٹیڈ آپریشنز کر چکی ہے جن کے دوران 224 مقابلے بھی ہوئے جن کے نتیجے میں 233 دہشت گردوں سمیت 364 ملزمان ہلاک ہوئے۔
ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق آپریشنز کے دوران 826 دہشت گرد، 334 ٹارگٹ کلرز اور 296 بھتہ خوروں کوگرفتار کیا گیا، 49 مغویوں کو بازیاب جب کہ 82 اغواکاروں کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق کراچی آپریشن کے نتیجے میں جرائم کی وارداتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے، 2013 میں 29 بینک ڈکیتیاں ہوئیں جبکہ 2014 میں 19 اور 2015 میں اس قسم کی صرف 2 وارداتیں ہوئیں۔
سنہ 2013 میں بھتہ خوری کے ایک ہزار 524، 2014 میں 899 جبکہ 2015 میں 249 کیس رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح 2013 میں اغوا برائے تاوان کے 174 ، سال 2014 میں 115 اور رواں سال یعنی 2015 میں اس سے بھی کم واقعات رونما ہوئے۔