وفاقی وزیر برائے خوراک و زراعت نذر محمد گوندل نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کسانوں کی مدد کے لیے حکومت کے اعلان کردہ ساڑھے آٹھ ارب روپے کے پیکج کے تحت اُن کسانوں کو نقد رقوم اور آٹھ فیصد شرح سود پر قرضے فراہم کیے جائیں گے جو25 ایکٹر یا اس سے کم اراضی کے مالک ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ 25 ایکڑ اراضی والے مالکان کو 30 ہزار روپے نقد فراہم کیے جائیں گے جب کہ ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین کے مالکان کو فی ایکڑ 2400 روپے فراہم کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کسانوں کے لیے اس امداد کا مقصد متاثرہ علاقوں میں آئندہ فصلوں کی بروقت کاشت کے لیے کھاد اور بیج کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں رہنے والے دوبارہ سے اپنی معاشی سرگرمیوں کا آغاز کر سکیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں آنے والے سیلاب سے ملک بھر میں تقریباً 54 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی تھیں جب کہ ذخیرہ کردہ لاکھوں ٹن گندم کا بیچ بھی سیلابی ریلوں کی نظر ہو گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں اب بھی بعض علاقوں میں سیلابی پانی کھڑا ہے لیکن جن اضلاع میں پانی اتر چکا ہے اُن میں سے بیشتر میں ربی کی فصل کی کاشت ممکن ہے۔
عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے ترجمان علی خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کی تنظیم پانچ لاکھ کسان گھرانوں کو ربی کی فصل کاشت کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ اُنھوں نے کہا اگر یہ امداد فراہم نہ کی جاتی تو وہ کسان جو ملک کے لیے فصلیں اُگاتے ہیں خود خوراک کے لیے محتاج ہو جاتے ۔
حکومت کی طرف سے کسانوں کے لیے مالی پیکج کے اعلان پر کسانوں کی نمائندہ تنظیموں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے حکومت نقد رقوم کے بجائے مفت بیچ اور کھاد کی فراہمی کے علاوہ کسانوں کو بغیر سود کے طویل مد ت کے لیے قرض فراہم کرے تاکہ متاثرہ کسان اپنی بنیادی خوراک کے حصول میں دوبارہ خود کفیل ہو سکیں۔
پاکستان کسان اتحاد کے صدر طارق محمود کا کہنا ہے کہ متاثرہ کسانوں کی اگر بھرپور امداد نہ کی گئی تو نہ صرف دیہی علاقوں میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا بلکہ وہاں سے لوگ شہروں کی طرف نقل مکانی کریں گے جس سے اُن کے بقول کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
لیکن وفاقی وزیر نذر محمد گوندل کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اس پیکج کا مقصد یہی ہے کہ متاثرہ کسان اپنی زمینوں پر دوبارہ کام شروع کر سکیں اور شہروں کا رُخ کرنے کی بجائے اپنے علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کا کام شروع کریں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نقد رقم اس لیے فراہم کی جارہی ہے تا کہ چھوٹے کسان آسانی کے ساتھ اپنی ضروریات کے مطابق بیچ اور کھاد حاصل کر سکیں۔